رسائی کے لنکس

یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافہ


یورپی حکومتوں کو پناہ کی درخواست دینے والوں میں سب سے زیادہ تعداد شام کے شہریوں کی تھی
یورپی حکومتوں کو پناہ کی درخواست دینے والوں میں سب سے زیادہ تعداد شام کے شہریوں کی تھی

ایک رپورٹ کے مطابق 2014ء کے دوران یورپی یونین کے رکن ملکوں کو غیر ملکیوں کی جانب سے پناہ کے حصول کی چھ لاکھ 26 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔

یورپی یونین کے رکن ملکوں میں سیاسی پناہ کے حصول خواہش مندوں کی تعداد میں ایک سال قبل کے مقابلے 2014ء کے دوران 44 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

یورپی یونین کے شماریاتی ادارے 'یورو اسٹیٹ' کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2014ء کے دوران یونین کے رکن ملکوں کو غیر ملکیوں کی جانب سے پناہ کے حصول کی چھ لاکھ 26 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تعداد یورپی ملکوں کو 2013ء میں موصول ہونے والی پناہ کی درخواستوں سے ایک لاکھ 91 ہزار زیادہ ہے۔

'یورو اسٹیٹ' کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال یورپی حکومتوں کو پناہ کی درخواست دینے والوں میں سب سے زیادہ تعداد شام کے شہریوں کی تھی۔ یونین کے رکن ملکوں کو 2014ء میں ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد شامی باشندوں نے پناہ کی درخواست دی جب کہ 2013ء میں یہ تعداد 50 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 70 فی صد شامی باشندوں نے جرمنی اور سوئیڈن کی حکومتوں کو سیاسی پناہ کے حصول کی درخواست دی ہے۔

یورپی یونین کے ممالک میں پناہ کے حصول کی کوششیں کرنے والوں میں دوسری بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے جن کی جانب سے یونین کے رکن ملکوں کو گزشتہ سال 41 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں۔

یورپ میں پناہ کے حصول کی درخواستیں دینے والوں میں تیسری بڑی تعداد کوسوو کے شہریوں کی رہی جہاں کے 37 ہزار 900 شہریوں نے گزشتہ سال یورپی یونین کے رکن ملکوں میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ ان میں سے نصف سے زائد افراد نے ہنگری میں سیاسی پناہ کے حصول کی خواہش ظاہر کی ہے۔

قانونی طریقے سے یورپ میں پناہ کے حصول کی کوششیں کرنے والے ان افراد سے کئی گنا زیادہ تعداد ایسے افراد کی ہے جو ہر سال دنیا بھر سے غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں۔

جیسے جیسے موسمِ گرما نزدیک آرہا ہے یورپی یونین نےسمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے ان غیرقانونی تارکینِ وطن کی آمد روکنے کے لیے انتظامات تیز کردیے ہیں۔

بیشتر تارکینِ وطن شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں سے بحیرۂ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں جن کی اکثریت کا پہلی منزل اٹلی ہوتی ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے ان تارکینِ وطن کو یورپی ساحلوں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں مصر اور تیونس کی حکومتوں نے حال ہی میں ان تارکینِ وطن کو بحیرۂ روم ہی میں روکنے اور اپنے ساحلوں تک لے جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

XS
SM
MD
LG