رسائی کے لنکس

سوڈان: پرتشدد مظاہروں میں 29 افراد ہلاک


مظاہروں کے مشتعل شرکا اب تک کئی تنصیبات کو نذرِ آتش کرچکے ہیں
مظاہروں کے مشتعل شرکا اب تک کئی تنصیبات کو نذرِ آتش کرچکے ہیں

مظاہروں کا سلسلہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پیر کو شروع ہوا تھا۔

سوڈان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف گزشتہ چار روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔

جمعرات کو مسلسل چوتھے روز بھی دارالحکومت خرطوم اور بحرِ احمر کے کنارے واقع شہر پورٹ سوڈان میں جمع ہونے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

مظاہروں کے مشتعل شرکا اب تک کئی تنصیبات کو نذرِ آتش کرچکے ہیں جس کے بعد فسادات سے متاثرہ علاقوں میں حکومت نے تیل کی تنصیبات، اہم سرکاری عمارتوں اور پیٹرول پمپوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی اہلکارتعینات کردیے ہیں۔

مظاہروں کا سلسلہ حکومت کی جانب سےپیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پیر کو شروع ہوا تھا۔

اتوار کو سبسڈیز کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے سوڈان کے صدر عمرالبشیر نے کہا تھا کہ ان سبسڈیز کا حجم خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جس کے باعث سوڈان کی معیشت پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

حکومت کی جانب سے سبسڈی کےخاتمے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جس پر سوڈان کے عوام خاصے برہم ہیں۔

سوڈان میں پیٹرول کا بحران پہلی بار 2011ء میں جنوبی سوڈان کی آزادی کے بعد پیدا ہوا تھا جس نے گزشتہ دو برسوں میں شدت اختیار کرلی ہے۔

سوڈان کے خام تیل کے ذخائر کا 75 فی صد حصہ جنوبی سوڈان کے پاس آگیا ہے جو دونوں ملکوں کے لیے ایک مستقل وجہ نزاع بنا ہوا ہے۔
XS
SM
MD
LG