رسائی کے لنکس

خراب معیشت، امریکہ اور یورپ کے عوام کی صحت پر اثرانداز


معاشی بحران کے باعث صحت ِ عامہ سے متعلق مسائل کا سامنا صرف یورپ کو ہی نہیں بلکہ امریکہ جیسا ملک بھی ان مسائل کا شکار بنا دکھائی دیتا ہے۔

یورپ اور امریکہ میں بسنے والے لوگوں پر خراب معیشت کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ماہرین ِ معاشیات کا کہنا ہے کہ امریکہ اور یورپ میں معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی بے روزگاری عوام میں منفی جذبات کے فروغ کا سبب ہے۔ یہ حالات انہیں خودکشی کی طرف مائل کر رہے ہیں جبکہ عوام کی اکثریت معاشی حالات کے باعث ڈپریشن کا شکار ہو چکی ہے۔ جبکہ معاشی بحران اور بجٹ کٹوتیوں کی ہی وجہ سے یونان جیسے ملک میں ملیریا جیسی بیماری جو زیادہ تر مغربی ممالک سے کئی دہائیاں قبل ختم ہو چکی ہے، واپس آ چکی ہے۔

امریکہ اور یورپی ممالک کی یونیورسٹیوں سے منسلک ماہرین نے عالمی ادارہ ِ صحت کی سالانہ رپورٹ ’یورپ اور امریکہ میں معاشی بحران اور صحت ِ عامہ‘ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کیا۔ یہ رپورٹ ستمبر تک شائع کی جائے گی۔ لیکن رپورٹ سے منسلک تحقیق دان خبردار کر رہے ہیں کہ یونان سمیت بہت سے یورپی ممالک جو شدید مالی بحران کا شکار ہیں وہاں پر یہ حالات انسانی صحت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

ڈیوڈ سٹکلر آکسفورڈ یونیورسٹی سے منسلک ہیں اور کہتے ہیں کہ، ’’یونان کے خراب معاشی حالات ایک مثال ہے کہ کسی بھی ملک کی معیشت کس طرح سے اس کے لوگوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور صحت ِ عامہ کے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ عالمی امدادی فنڈ اور یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ معاشی پابندیوں اور سنگین بجٹ کٹوتیوں کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

ڈیوڈ سٹکلر کے الفاظ، ’’مثلا ان معاشی پابندیوں کی وجہ سے مچھروں کے خاتمے کے لیے سپرے کرنے کے پروگراموں میں کٹوتی کی گئی۔ اور اس کا نتیجہ یوں نکلا کہ یونان میں ملیریا جیسی بیماری واپس آگئی جو پچھلی چار دہائیوں سے وہاں پر ختم ہو چکی تھی۔ دوسری طرف یونان میں ہی ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں دو سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔‘‘

سنگین معاشی حالات کے باعث جنوبی یورپ میں ادویات اور صحت ِ عامہ سے متعلق خدمات میں بھی کٹوتیاں کرنا پڑیں۔ دوسری طرف شمالی یورپ کے جرمنی جیسے ملکوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس صحت ِ عامہ کے وسائل ان کی ضرورت سے زیادہ ہیں۔

برلن ٹیکنیکل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے کلاس ڈرک کہتے ہیں، ’’ہم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ہمارے ہسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بستر اور طبی سہولیات موجود ہیں؟‘‘ کلاس ڈرک کہتے ہیں کہ شمالی یورپ میں فرانس، لکسمبرگ اور بیلجئیم جیسے ممالک میں معاشی بحران کے باوجود صحت ِ عامہ کے شعبے میں بہتری کے آثار دیکھے گئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ صحت ِ عامہ کی مد میں زیادہ رقم خرچ کیا جانا ہے۔ لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جنوبی اور اور شمالی یورپی ممالک میں ایک جیسی صحت کی سہولیات ہونا ضروری ہے۔

لیکن صحت ِ عامہ سے متعلق مسائل کا سامنا صرف یورپ کو ہی نہیں بلکہ امریکہ جیسا ملک بھی ان مسائل کا شکار بنا دکھائی دیتا ہے۔

ڈیوڈ سٹکلر کہتے ہیں، ’’سیکوئسٹر کی وجہ سے خواتین اور بچوں کے صحت ِ عامہ کے پروگراموں میں کی جانے والی کٹوتیوں کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان پروگراموں میں حاملہ خواتین کو خوراک فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے بچوں کی اموات کی شرح میں کمی دیکھی گئی۔ لیکن اس پروگرام کو بھی کٹوتیوں کا سامنا ہے۔ دوسری جانب امریکی ادارہ برائے تدارک ِ امراض کے کئی پروگراموں کو بھی کٹوتیوں کا سامنا ہے۔‘‘

سٹکلر کہتے ہیں کہ ’گریٹ ریسیشن‘ کے دور میں پچاس لاکھ سے زائد امریکی اپنی ہیلتھ انشورنس سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ اس سے پہلے بھی امریکیوں کی ایک بڑی تعداد کے پاس ہیلتھ انشورنس نہیں تھی۔

XS
SM
MD
LG