رسائی کے لنکس

آسٹریلیا میں اپنے طلبا کے تحفظ کے سلسلے میں بھارتی حکام کا اظہارِ تشویش



بھارت نے آسٹریلیا میں اپنے طلبا پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آسٹریلیا کے اِس الزام کو مسترد کردیا ہے کہ وہ طلبا کے تحفظ کے سلسلے میں ہیجان پھیلا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ کچھ دِنوں میں بھارتی طلبا پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں اور گذشتہ دِس دِنوں میں دو طالب علم ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

اِن ہلاکتوں کے بعد بھارتی حکام نے اپنے طلبا کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا تھا جِس پر آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ بھارت اِس سلسلے میں سنسنی پھیلا رہا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت اِن حملوں کو نسل پرستانہ حملے قرار دیتا ہے جب کہ آسٹریلیا کا اصرار ہے کہ یہ اکا دکا واقعات ہیں اور اِن کا نسل پرستی سے کوئی تعلق نہیں۔

بھارتی وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے جمعرات کے روز میڈیا سے بات چیت میں بھارتی طلبا کے تحفظ کے سلسلے میں تشویش ظاہر کی ہے۔

اِسی کے ساتھ اُنھوں نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں بھارتی طلبا کے آسٹریلیا جانے پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ طلبا کے والدین کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے تعلیمی اداروں کے انتخاب میں دوراندیشی سے کام لیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں اعلیٰ تعلیمی ادارے اور وہ کورس موجودہیں جِن کی تعلیم کے لیے طلبا آسٹریلیا جارہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG