رسائی کے لنکس

آٹزم:آگہی کا عالمی دن، عملی اقدام لینے کی ضرورت پر زور


’یہ صرف آگہی کا نہیں، بلکہ عمل کا دٕن ہے۔۔۔۔ معاشرے میں سب کو برابری کا مقام دلانے کے لئے اقدام کیے جانے کی سخت ضرورت ہے‘: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا پیغام

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح، دو اپریل کو پاکستانی میں بھی آٹزم سے آگہی کا عالمی دن منایا گیا۔

ماہرین کے مطابق، آٹزم کئی مسائل کا مجموعہ ہے، جس کی اصل وجہ پر تحقیق جاری ہے۔

اس مرض میں بچے کے دماغ کی نشو نما نارمل نہ ہونے کی وجہ سے مریض کو دوسروں کے ساتھ روابط، تعلقات اور برتاوٴ میں مشکل ہوتی ہے؛ اور اس مرض کی تشخیص اگر جلد ہو جائے تو خصوصی تعلیم و تربیت سے کافی مدد ملتی ہے۔

آٹزم سے آگہی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن صرف آگہی کا نہیں، بلکہ عمل کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں سب کو برابری کا مقام دلانے کے لئے اقدام کیے جانے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ، دیکھا یہ گیا ہے کہ، نوکری دیتے وقت، مالکان اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ اس سودے میں اُنہی فائدہ لازم ہے۔

دوسری جانب، کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ معاشرے میں لوگوں سے باہمی تعلقات میں مشکلات، بار بار کسی عمل کو دہرانے اور ذہنی اور جسمانی صحت میں مشکلات کا سامنا کرنے والے ’آٹزم‘ کے شکار افراد کو نوکری کے مواقع نہ دینا بے انصافی کے برابر ہے۔

جمعرات کو ایک انٹرویو میں، پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم، ’پاکستان پیڈیاٹرک اسوسیشن‘ کے سابق سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بچے کے برتاو، معاشرے میں ملنے ملانے اور بولنے پر نظر رکھی جائے تو اس سے پتا چل جائے گا کہ کس بچے کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے‘۔

پروفیسر میمن کا کہنا تھا کہ عاہمی دِن کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ کسی ذہنی کیفیت سے دوچار ہے تو اُس کے لئے ماہرین کی مدد لی جائے۔

XS
SM
MD
LG