رسائی کے لنکس

ذوالفقار مرزا کا معاملہ تاحال حل طلب


ابھی تک نہ تو سابق صوبائی وزیراعلیٰ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بذات خود عدالت تک ہی پہنچ سکے ہیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے معاملات سلجھنے کی کوئی نوید ہی سنائی دی ہے حتمی کہ ہرکچھ گھنٹوں بعد صورتحال میں تبدیلی آرہی ہے

سندھ کے شہر بدین میں جاری کشیدگی کو چار دن گزر گئے۔ لیکن، ابھی تک نہ تو سابق صوبائی وزیراعلیٰ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بذات خود عدالت تک ہی پہنچ سکے ہیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے معاملات سلجھانے کی کوئی نوید ہی سنائی دی ہے، ناہی صورتحال میں کوئی تبدیلی آ رہی ہے۔

مقامی میڈیا نمائندوں نے بدین کی صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کو ایک مرتبہ پھر ذوالفقار مرزا کی رہائش گاہ کے باہر صبح سے دوپہر تک پولیس کی بھاری نفری اور بکتر بند گاڑیاں موجود رہیں جبکہ دوسری جانب ذوالفقار مرزا کے حمایتی مرزا ہاوٴس میں مورچہ بند رہے جبکہ’جیو نیوز‘ ،’ایکسپریس نیوز‘ اور دیگر نجی ٹی وی چینلز کی رپورٹس میں بتایا جاتا رہا کہ ضلع کے مختلف شہروں میں ذوالفقار مرزا کے حامیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے اور 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ نے سہ پہر کے وقت مرزا فارم ہاوس کے سامنے سے پولیس اور رکاوٹیں ہٹا دی تھیں۔ تاہم، فہمیدہ مرزا نے بدھ کی شام اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پولیس فورس مین راستوں سے ہٹا کر اطرافی دیہات میں لگادی گئی ہے جس سے وہاں کے لوگ بھی پریشان اور فکرمند ہیں۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیراعلیٰ سندھ ذوالفقار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر میں اضافہ ہورہا ہے، پہلے یہ دو تھیں جبکہ اب چار ہوگئی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ذوالفقار مرزا کے خلاف جتنی بھی ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں وہ سب کی سب جھوٹی ہیں۔

بدھ کی شام اپنے آبائی علاقے بدین میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کیس میں بار بار توہین عدالت ہورہی ہے ۔فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی میرا خاندان، میرا گھر ہے، میں اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ مرزا ہاوٴس جانے والے تمام راستوں پر، ہر پوسٹ پر پولیس موبائل موجود ہے، جبکہ بکتر بندگاڑیاں بھی کھڑی ہیں حالانکہ ہم نے انہیں واپس جانے کے لئے کہا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کو آج عدالت میں پیش ہونا تھا مگر پولیس کی بھاری نفری میں یہ ممکن نہیں ہوسکا۔

ذوالفقار مرزا کے خلاف ریلیاں
ادھر کراچی سمیت سندھ کے کئی دیگر شہروں میں ذوالفقار مراز کے خلاف ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے ہوئے جن کا اہتمام پیپلز پارٹی اور پیپلز یوتھ ونگ نے کیا۔ مظاہروں اور ریلی سے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری نجمی عالم و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا پارٹی قیادت کے خلاف غیر مہذب زبان کا استعمال بند کردیں ۔

مظاہرے میں نوجودان اور خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ شرکا پی پی قیادت کے حق میں اور ذوالفقار مرزا کے خلاف نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔

سندھ حکومت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
ذوالفقارمرزا کے وکیل اشرف سموں نے بدھ کو اپنے موکل کی جانب سے صوبائی حکومت، آئی جی اور دیگر کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حفاظتی ضمانت کے باوجود ذوالفقار مرزا کو گھر میں محصور کردیا گیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ ذوالفقار مرزا کیخلاف درج تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا جائے اور حفاظتی ضمانت میں بھی توسیع کی جائے، تاکہ ان کا موکل مقدمات کا سامنا کرسکے۔

XS
SM
MD
LG