رسائی کے لنکس

بحرین میں ایمرجنسی نافذ، مظاہروں میں 2 ہلاک، سینکڑوں زخمی


گلف کی فوجوں کا دستہ بحرین میں داخل ہوتے ہوئے
گلف کی فوجوں کا دستہ بحرین میں داخل ہوتے ہوئے

حکام کے مطابق ملک کے ایک دوسرے علاقےمیں ایک گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار مارا گیا۔ سرکاری بیان کے مطابق گاڑی میں مظاہرین سوار تھے

بحرین میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سرکاری فورسز اور مظاہرین کے مابین ہونے والی تازہ جھڑپوں میں دو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔

تازہ ہلاکتیں بحرین کی حکومت کی جانب سے ملک میں تین ماہ کیلیے ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان کے فوری بعد سامنے آئی ہیں۔ہنگامی حالت کے نفاذ کا مقصد ملک میں جاری حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں پر قابو پانا ہے۔

طبی عملے کا کہنا ہے کہ منگل کے روز "سطرہ" نامی قصبے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوا۔ حکام کے مطابق ملک کے ایک دوسرے علاقےمیں ایک گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار مارا گیا۔ سرکاری بیان کے مطابق گاڑی میں مظاہرین سوار تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز ملک بھر کے مختلف اسپتالوں میں سینکڑوں زخمی مظاہرین کو منتقل کیا گیا ہے جن میں سے کئی افراد کو گولیوں کے زخم آئے ہیں۔

ہنگامی حالت کا نفاذ

اس سے قبل بحرین کے سرکاری ٹی وی چینل نے اعلان کیا تھا کہ بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے بحرین کی مسلح افواج کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ وہ قوم کو پرتشدد مظاہرین سے محفوظ بنانے کیلیے "مناسب اقدامات" اٹھائیں۔ بادشاہ نے مظاہرین پر مقامی آبادی کو ہراساں کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

گزشتہ روز بحرین کی حکومت نے ایک ہزار سعودی فوجیوں اور متحدہ عرب امارات سے آنے والے پانچ سو پولیس اہلکاروں کو بحرین میں داخلے اور سرکاری تنصیبات کی حفاظت کیلیے ان کی تعیناتی کی منظوری بھی دی تھی۔

واضح رہے کہ بحرین کی شیعہ اکثریتی آبادی کی جانب سے سنی العقیدہ حکمرانوں کے خلاف اور ملک میں سیاسی اصلاحات کے نفاذ کیلیے گزشتہ ماہ سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

منگل کے روز بھی دارالحکومت مناما میں ہزاروں مظاہرین نے شہر کے مرکزی چوک "پرل اسکوائر" سے سعودی سفارتخانے تک ریلی نکالی اور بحرین میں سعودی افواج کی تعیناتی کے خلاف سخت احتجاج کیا۔

مظاہرین نے سعودی مداخلت کو بحرین پر قبضہ کی کوشش قرار دیتے ہوئے بحرینی اور سعودی حکمرانوں کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی۔

بحرین کے حکمران الخلیفہ خاندان کی جانب سے ملک میں جمہوری اصلاحات متعارف کرانے کے معاملے پر مذاکرات کی دعوت کو اپوزیشن گروپ پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ حزبِ مخالف سے تعلق رکھنےو الے مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے حکومت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی۔

حزبِ مخالف کی جماعتیں ملک میں ایک ایسی آئینی بادشاہت کے قیام کی خواہاں ہیں جس میں زیادہ تر اختیارات منتخب پارلیمان کے پاس ہوں۔ جبکہ کئی حکومت مخالف جماعتوں کی جانب سے الخلیفہ خاندان کی بادشاہت کے مکمل خاتمے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

ایران کا ردِ عمل

ادھر شیعہ اکثریتی ملک ایران نے خلیجی ریاستوں کی جانب سے اپنی افواج بحرین بھیجے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو "ناقابلِ قبول" قرار دیا ہے۔

منگل کے روز ایرانی حکام کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک کی مداخلت سے بحرین کی صورتِ حال مزید پیچیدہ ہوجائےگی۔

ایرانی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے دبائو پر اپنی افواج بحرین کے سنی حکمرانوں کی مدد کیلیے روانہ کیں۔

ایران کے اس بیان پر بحرین کی حکومت نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے تہران سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔ بحرین نے ایرانی حکام کے بیانات کو داخلی معاملات میں کھلی مداخلت بھی قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG