رسائی کے لنکس

باجوڑ خودکش حملے کی مذمت


امریکی صدر براک اوباما
امریکی صدر براک اوباما

امریکی صدر براک اوباما نے پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ”ظالمانہ “ کارروائی میں معصوم شہریوں کی ہلاکت ناصرف پاکستانی عوام بلکہ تمام انسانیت کی تذلیل ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ ”مشکل کی اس گھڑی میں امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور امن، تحفظ اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گا۔“

امریکی صدر نے یہ بیان ہوائی کے علاقے ہونولولومیں دیا جہاں وہ کرسمس کے تہوار کے سلسلے میں موجود تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی دہشت گردی کے اس گھناؤنے واقعہ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔ نیویارک میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ باجوڑ کے مرکزی علاقے خار میں عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ایک مرکز کے باہر ہونے والے حملے کی خبر نے مسٹر بان کو بھی ہیبت زدہ کر دیا۔

حکام اور مقامی سکیورٹی ذرائع کے مطابق برقع پوش خودکش بمبار نے ہفتہ کی صبح ڈبلیو ایف پی کے ایک مرکز پر اُس وقت حملہ کیا جب وہاں تقریباً تین سو افراد راشن کارڈ کے حصول کے لیے قطار بنائے کھڑے تھے۔ بم دھماکے میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت کم از کم 43 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

بعض اطلاعات کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے خودکش بمبار کو جونہی تلاشی کے لیے روکا اُس نے پہلے وہاں موجود ہجوم کی طرف دو دستی بم پھینکے اور پھر جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔

ہلاک ہونے والوں میں بیشتر کا تعلق باجوڑ کے سلارزئی قبائل سے بتایا جاتا ہے جنھوں نے 2008ء میں علاقے میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد طالبان جنگجوؤں کے خلاف لشکر تشکیل دیا تھا۔

کئی مہینوں کی لڑائی کے باعث سینکڑوں خاندان علاقے سے نقل مکانی کر گئے تھے۔ تاہم حالیہ مہینوں میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری اور حکومت سمیت امدادی تنظیموں کی تلقین کے بعد اُن کی واپسی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG