رسائی کے لنکس

باجوڑ اور خیبر میں 175 مشبتہ عسکریت پسند گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

باجوڑ اور خیبر میں حالیہ دنوں میں طالبان شدت پسندوں نے تواتر سے سکیورٹی فورسز اور حکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں پرحملے کر کے درجنوں افراد کو ہلاک کیا ہے۔ دس فروری کو خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں کم از کم تین افسران سمیت سات سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے اتوار کو افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں باجوڑ اور خیبرمیں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن شروع کر کے مجموعی طور پر 175 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ زیر حراست لوگوں میں جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہیں جن پر شبہ ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں عسکریت پسندوں کی مدد کرتے ہیں۔ ان تمام افراد سے تفتیش کا عمل جاری ہے اور حکام نے بتایا ہے کہ جو لوگ بے گناہ ہوں گے انھیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے گا۔ 50 سے زائد افغان باشندے بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔

خیال رہے کہ باجوڑ اورخیبر میں حالیہ دنوں میں طالبان شدت پسندوں نے تواتر سے سکیورٹی فورسزاورحکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں پرحملے کر کے درجنوں افراد کو ہلاک کیا ہے۔ دس فروری کو خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں کم از کم تین افسران سمیت سات سکیورٹی اہل کار شامل تھے۔

دریں اثنا وفاقی وزیرنجم الدین خان نے اتوارکو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مالاکنڈ ڈویژن اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے میں تعینات لیویز فورس کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے سرکاری منصوبے کا اعلان کیا۔ انھوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 5300 نئی آسامیوں پر اہل افراد کو بھرتی کرنے کے علاوہ لیویز فورس کے موجودہ انتظامی ڈھانچے کو بہتر کرنے کے لیے بھی اقدامات شامل ہیں۔ وفاقی وزیر کے مطابق اس فورس میں شامل اہلکاروں کے تنخواہوں کے سکیل میں بہتری، پنشن اور دوسری ایسی مراعات کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

ہفتے کے روز پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان میں ایک پہاڑی علاقے میں ایک مشتبہ ٹھکانے پر لڑاکا طیاروں سے حملہ کر کے 30 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حالیہ دنوں میں حکام نے مقامی اور غیرملکی طالبان کے خلاف اہم کامیابیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں افغانستان کی طالبان تحریک کے نائب کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری بھی شامل ہے جسے عسکریت پسندوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ملا برادر کو اطلاعات کے مطابق پاکستانی اورامریکی اہل کاروں نے مشترکہ کارروائی کر کے کراچی کے ایک علاقے سے گرفتار کیا تھا جب کہ دو دوسرے افغان طالبان کمانڈروں کو بھی بعد میں فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG