رسائی کے لنکس

بالاکوٹ:تاحال نیا شہر نہیں بسایا جاسکا


بالاکوٹ:تاحال نیا شہر نہیں بسایا جاسکا
بالاکوٹ:تاحال نیا شہر نہیں بسایا جاسکا

آٹھ اکتوبر2005ء کے تباہ کن زلزے نے صوبہ خیبرپختون خواہ کے شہر بالاکوٹ کو کھنڈرات میں بدل دیا۔تیس ہزار آبادی کے اس چھوٹے سے سیاحتی شہرمیں زلزلے سے پانچ ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے ۔زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے زلزلہ سے بحالی و تعمیر نو اتھارٹی قائم کی گی۔ جس نے غیرملکی امدادی اداروں کے تعاون و اشتراک سے متاثرہ علاقوں کا ارضیاتی سروے کروایا اور زلزلے کی فالٹ لائن پر واقع علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد بالاکوٹ کو انتہائی خطرناک قراردیا اور وہاں ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی عائد کردی ۔

زلزلے کی زد میں آ نے والے تیس ہزار زلزلہ متاثرین کے لئے مانسہرہ کے قریب بکریال کے مقام پر نیو با لا کوٹ سٹی کے نام سے نیا شہر تعمیر کرنے کے لئے منصوبندی کی گئی تھی۔ جس کے لئے 11400کنال زمین حاصل کرنے کے لئے زمین کے مالکان کو ڈیڑھ ارب اداکردیے گئے اور نئے شہر کی تعمیر کے کا م کا آغاز کر دیا گیا۔ جن لوگوں سے زمین خریدی گئی وہ زمین کے مالک توتھے لیکن ا س پر ان کے کاشت کاررہائش پذیر تھے جنھوں نے زمیں چھوڑ نے سے انکار کر دیا۔

ایرا اور کاشت کاروں کے درمیان جاری تناؤ کے باعث نیو بالا کوٹ سٹی منصوبے کی تعمیر چار سال سے التواء کا شکار ہے جس کی وجہ سے زلزلے کو ساڑھے پانچ سال گزرنے کے باوجود بالا کوٹ کے متاثرین کو اس بارے میں کچھ علم نہیں کہ انھیں کہاں رہناہے ۔وہ اس وجہ سے بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ بالا کوٹ کو ریڈ زون قرار دے کر وہاں ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی ہے اور نیو بالاکوٹ سٹی منصوبہ التواء کا شکار ہے۔

محمد کاشف
محمد کاشف

بالا کوٹ کے رہائشی محمد کاشف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ انتظامیہ زلزلہ متاثرین کو نہ پرانے شہرمیں گھر بنانے کی اجازت دے رہی نہ ہی نیو بالا کوٹ سٹی کا تنازع حل ہوتانظر آرہاہے۔اس وجہ سے متاثرین غیر یقینی کا شکار ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ بکریال سٹی کے مامعلات حل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے مایوس ہوکر ریڈ زون میں تعمیرات شروع کر دی ہیں ۔کیونکہ مستقل تعمیرات کے بغیر بالاکوٹ میں موسمی شدت کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔

ایرا نے اپنی ویب سائٹ erra.pk سے بکریال نیو سٹی منصوبے کے بارے میں موجود تمام معلومات غائب کردی ہیں۔ایرا کے ڈائریکٹر جنرل منصوبہ بندی برگیڈ یئر (ریٹارڈ) ظفرواہلہ نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ نیو بالاکوٹ سٹی میں ریڈ زون میں آنے والے پانچ ہزار خاندانوں کے لئے زمین کی قیمت مارکیٹ میں رائج الوقت سے زیاہ اداکی گئی ۔لیکن اس کے باوجود قابضین ابھی تک اس پر قابض ہیں ۔ جن کوہٹانے کے لئے صوبہ پختونخواہ کی انتظامیہ سے رابطے میں لیکن کب زمین ملے گی اس بارے میں کچھ بتانا قبل از وقت ہوگا۔

زلزلے سے تباہ حال بالاکوٹ کا ایک منظر
زلزلے سے تباہ حال بالاکوٹ کا ایک منظر

تاہم انھوں نے بتایا کہ اس تنازع کی باعث متاثرہ خاندانوں کو رہائشی پلاٹوں پر آباد نہیں کیا جا سکا۔حا لا نکہ نیو سٹی میں مقامی خاندانوں کے لئے بھی700 پلاٹ رکھے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی آبائی جگہ سے بے تعلق نہ ہوں۔ انھوں نے کہا جب تک امن وا مان کا مسئلہ درپیش ہے پلاٹس کی ڈویلپمنٹ کا کام نہیں کیا جا سکتا۔جبکہ سڑکوں تعمیر کی جارہی ہے۔”انھوں نے بتایا کہ منصوبے کی تعمیر میں تین سال کی تاخیر ہو چکی ہے اور سب چیزیں درست ہو جائیں تومنصوبے کی تکمیل کے لئے مزیدتین سال درکا ر ہوں گے۔

ظفر واہلہ نے بتایا کہ لیبیا کی قذافی فاؤنڈیشن نے نیو سٹی منصوبے میں ۲۵ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر نی تھی جس کے لیے انھوں نے ترکی کی ایک تعمیراتی کمپنیTurkon کو منصوبے کی تعمیر کا ٹھیکہ دیاتھا جو اب کہہ رہی ہے کہ انھیں ابھی تک کام کے آغاز کے لیے ادائیگی نہیں کی گئی۔وائس آف امریکہ کے استفارکہ آیا لیبیا کے موجودہ حالات کے باوجود بھی انھیں نیو سٹی منصوبے کے لیے اتنی بڑی رقم ملنے کی امید ہے تو واہلہ نے کہا کہ یہ معاہدہ دو ملکو ں کے درمیان ہے ۔جو بھی حکومت ہو گئی وہ اس کی پاسداری کرے گی۔

XS
SM
MD
LG