رسائی کے لنکس

بلوچستان: افغان پناہ گزینوں کے تعلیمی اداروں کے لیے مدد درکار


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

تعلیمی اداروں میں 18 ہزار افغان طلبا اور طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

بلوچستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے رہنما محمد تادین خان ترہ کئی نے اقوام متحدہ، افغان حکومت اور پاکستان کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو تعلیم دلانے کے لیے صوبے کے مختلف علاقوں میں قائم کیے گئے 60 تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو تنخواہیں ادا کی جائیں اور بچوں کو اسکول کے کو رس کی کتابیں فراہم کر کے اسکول کی عمارت کا کرایہ بھی ادا کیا جائے۔

وائس اف امر یکہ کو انہوں نے بتایا کہ ان تعلیمی اداروں میں 18 ہزار افغان طلبا اور طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں محمد تادین تر ہ کئی صرف 13 اسکولوں کو ایک بین الاقوامی غیر سر کاری تنظیم کی اعانت سے چلایا جا رہا ہے جبکہ دیگر 47 اسکولوں کے اخراجات زیر تعلیم بچوں کی فیسوں سے پورا کر نے کی کوشش کی جاتی ہے۔


’’ہم اپیل ہے افغانستان حکومت سے ہم اپیل ہے، یواین ایچ سی ار سے ہم اپیل ہے، مو سسے سے ہم اپیل ہے ہم عربی ملکوں سے ہم اپیل ہے ہم سارا بشر دوست ملکو ں ہم اپیل ہے آﺅ یار ا ہمارا افغان مہاجر کا سر وے کرو، اس بچوں کا تعلیم ہو گیا پھر افغانستان بچ ہوتا ہے تعلیم نہیں ہوتا ہمارا فغان کا کچھ بھی نہیں ہوتا ہم کیا کر ے۔‘‘

بلوچستان میں اقوام متحدہ کی ترجمان جویریہ ترین نے بتایا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ اقوام متحدہ ان تمام اداروں کی امداد نہیں کر رہا۔

’’یو این ایچ سی آر نہ صرف بلوچستان میں افغان مہاجرین کے بچوں کو تعلیم دے رہا ہے بلکہ جن اسکول میں وہ پڑھ رہے ہیں، اُن کے انفراسٹرکچر اور اُن کی جو تعمیر ہے اُس میں بھی ہم اُن کی مدد کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہم اُن کو اسٹیشنری پروائیڈ کر رہے ہیں، ہم اُن کو ایکسر سائزز بُک دے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم جو فیمیل ٹیچرز ہیں اُن کو ہم وظیفہ بھی دے رہے ہیں۔‘‘

حال میں پاکستان کی حکومت نے ملک میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی ہے اس سے قبل حکومت کی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے مقرر کی گئی ڈیڈ لائن 31 دسمبر 2012 کو ختم ہونی تھی۔
XS
SM
MD
LG