رسائی کے لنکس

بلوچستان: ریلوے لائن پر بم دھماکے، چھ افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر کے بقول بلوچستان میں ریلوے لائنوں کو ہدف بنانے والا ایک نیا نیٹ ورک کام کر رہا ہے کیونکہ ایسی کارروائیاں کرنے والے نیٹ ورک کو توڑا جا چکا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جمعہ کو نا معلوم عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک مسافر ریل گاڑی کو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا جس سے کم ازکم چھ افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوگئے۔

ریل گاڑی کوئٹہ سے راولپنڈی جا رہی تھی کہ بولان کے پہاڑی سلسلے میں بم دھماکوں کا نشانہ بنی۔

ریلوے کے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد میں صحافیوں کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملے کا ہدف مسافر ٹرین "جعفر ایکسپریس" تھی۔

"جب یہ ریل گاڑی مچھ اور آب گم کے درمیان سے گزر رہی تھی تو اس کی بوگی نمبر 2 کے نیچے دھماکا ہوا جس پر ٹرین روک دی گئی۔ تقریباً 15 سے 20 منٹ کے بعد ایک اور دھماکا ہوا بوگی نمبر چار کے نیچے۔"

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور امدادی کارکن جائے وقوع پر پہنچ گئے اور یہاں سے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ریلوے حکام کے مطابق دھماکوں سے ریلوے لائن کے چار فٹ حصے کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے ریل گاڑیوں کی آمدورفت کو روک کر اس کی مرمت شروع کر دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس ریلوے لائن پر ریل گاڑیوں کو سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی چلایا جاتا ہے اور ابھی اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس ٹرین کو کس نے کلیئرنس دی تھی۔

ان کے بقول بلوچستان میں ریلوے لائنوں کو ہدف بنانے والے والے ایک نیا نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا تھا، تاہم اُن کے بقول ایسا لگتا ہے کہ ریلوے لائنوں کو نشانہ بنانے والا گروہ اکٹھا ہو رہا ہے۔

سعد رفیق نے بتایا کہ ایک روز قبل بھی کوئٹہ کے قریب ریلوے لائن کے ساتھ بم نصب کیا جا رہا تھا کہ لائنوں کی نگرانی کرنے والے ارکان نے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لیتے ہوئے بم قبضے میں لے لیا تھا۔

"جو لوگ یہ کر رہے ہیں ان تک یہ پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کا سراغ لگائیں گے اور آپ کو وہیں پہنچائیں گے جہاں کے آپ قابل ہیں کیونکہ آپ بے گناہ پاکستانیوں کو ہدف بناتے ہیں تو آپ کے ساتھ کوئی رعائت نہیں ہوگی۔"

بلوچستان میں اس سے قبل بھی ریلوے لائنوں اور ریل گاڑیوں پر عسکریت پسند حملے کرتے رہے ہیں جن میں سے اکثر کی ذمہ داری صوبے میں سرگرم کالعدم عسکریت پسند اور علیحدگی پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔

بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی تھی لیکن رواں سال کے اوائل ایک بار پھر یہاں تشدد کے واقعات رونما ہوتے دیکھے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق ایک طرف یہ واقعات شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل ہیں تو دوسری طرف بعض بیرونی قوتیں اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو مبینہ طور پر سبوتاژ کرنے کے لیے ایسی کارروائیوں کروا رہی ہیں۔

تاہم ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو ہر صورت مکمل کیا جائے گا اور اس کی حفاظت کے پاکستانی فوج نے 10 ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل ایک نئی فورس بھی تشکیل دے دی ہے۔

اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے بلوچستان میں واقع پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک بنیادی ڈھانچے، صنعتوں اور مواصلات کا جال بچھایا جانا ہے۔

XS
SM
MD
LG