رسائی کے لنکس

سیلابی ریلے سے بلوچستان کے کئی اضلاع بری طرح متاثر


سیلاب میں پھنسے افراد کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے
سیلاب میں پھنسے افراد کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے

صوبہ سندھ سے ایک بڑا سیلابی ریلا ہفتے اور اتوار کے درمیانی شب بلو چستان میں داخل ہونے سے ضلع جعفرآباد کے ہیڈ کوارٹر ڈیرہ اللہ یار اور روجہان جمالی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متعدد ہلاکتوں کے علاوہ سینکڑوں گھر منہدم ہو گئے ہیں جب کہ اوستہ محمد کے لوگوں کو علاقہ خالی کر نے کی وارننگ دی گئی ہے۔

نصیرآباد ڈویژن کے کمشنر شیر خان بازئی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ آبادی والے شہر ڈیرہ اللہ یار میں سات فٹ پانی کھڑا ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس علاقےسے 80 فیصد لو گ پہلے ہی نکل گئے تھے لیکن باقی اب پانی میں پھنسے ہو ئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے پاک فوج کے ہیلی کاپٹر اور کشتیاں استعمال کی جا رہیں صوبائی حکام نے حکومت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے مزید ہیلی کاپٹر بھی طلب کیے گئے ہیں۔

کمشنر کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی30 کلومیٹر سے زیادہ علاقے کو گھیر چکا ہے اور اب روجہان جمالی کی 30 ہزار آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے اوستہ محمد شہر کے لوگو ں کو خبردار کیا ہے کہ پانی ان کی طر ف بڑھ رہا ہے اس لیے وہ اپنا علاقہ خالی کر کے چلے جائیں۔

شیر خان نے بتایا کہ جو لوگ اپنے گھر وں کو چھوڑ چکے ہیں وہ کھلے آسمان تلے پڑے ہو ئے ہیں کیونکہ مقامی انتظامیہ کے پاس ان کی رہائش کے لیے خیمے نہیں ہیں۔ کمشنر نے کہا کہ علاقے اور سندھ سے نقل مکانی کر کے آنے والے تین لاکھ کے قریب لوگوں کے رہنے کے لیے صاف پانی، خیموں ،خوراک اور ادویات کی فوری ضرورت ہے خصو صاً سانپ کے کاٹنے کی دوا کی شدید قلت ہے۔

مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر حکومت سے علاقے میں ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھیجنے کو بھی کہا ہے کیونکہ کئی فٹ گندا پانی کھڑ ہونے سے مختلف وبائی امراض کے پھیلنے کا خطر ہ ہے۔ رواں مہینے کے دوران بلو چستان کے چھ اضلاع میں سیلابی ریلو ں میں پچاس سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں گھر بھی منہدم ہو چکے ہیں ۔


XS
SM
MD
LG