رسائی کے لنکس

ڈھاکا: برطانوی سفیر پر حملے میں ملوث مجرموں کی سزائے موت برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شدت پسند گروپ پر دیگر کئی حملوں کے الزامات بھی ہیں جن میں 2004ء میں اس وقت کی حزب مخالف کی رہنما شیخ حسینہ واجد کے جلسے پر حملہ بھی شامل ہے۔

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 2004ء میں برطانوی سفیر پر ہونے والے بم حملے کے تین مجرموں کی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

ان انتہا پسندوں کو 2008ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی جن میں حرکت المجاہدین نامی گروپ کے سربراہ مفتی عبدالحنان بھی شامل تھے۔

یہ حملہ شمال مشرقی ضلع سہلٹ میں نماز جمعہ کے بعد کیا گیا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور ڈھاکا میں برطانوی ہائی کمشنر انور چودھری سمیت 50 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

وکیل استغاثہ شیخ منیرالزمان کبیر نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ "ہائی کورٹ نے مفتی عبدالحنان سمیت تین مجرموں کی سزائے موت اور حملے میں ملوث دیگر دو مجرموں کی عمر قید کو برقرار رکھا ہے۔"

اس شدت پسند گروپ پر دیگر کئی حملوں کے الزامات بھی ہیں جن میں 2004ء میں اس وقت کی حزب مخالف کی رہنما شیخ حسینہ واجد کے جلسے پر حملہ بھی شامل ہے۔

اس حملے میں 23 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جب کہ حسینہ واجد کی سماعت جزوی طور پر متاثر ہوئی تھی۔

عدالت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں مذہبی شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش پائی جاتی ہے۔

گزشتہ سال متعدد واقعات میں غیر ملکیوں سمیت آزاد خیال بلاگرز پر ہلاکت خیز حملے کیے جا چکے ہیں جن کی ذمہ داری داعش سے وابستہ شدت پسند گروپ تسلیم کرتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG