رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: آتشزدگی کے واقعے پر گرفتاریاں اور مظاہرے


آتشزدگی کے خلاف احتجاج میں شریک خواتین
آتشزدگی کے خلاف احتجاج میں شریک خواتین

گرفتار ہونے والوں پر الزام ہے کہ انھوں نے آتشزدگی کے الارم بجنے کے باوجود ملازمین کو واپس اپنے کاموں پر جانے کو کہا اور دروازوں کو مقفل کردیا جس کے باعث ملازمین عمارت میں پھنس گئے۔

بنگلہ دیش میں حکام نے آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری کے انتظامی عملے کے تین اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے جب کہ ہلاکتوں کے خلاف ملازمین اور دیگر افراد کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ ہفتہ کی رات ڈھاکا کے مضافات میں واقع تزرین فیشن فیکٹری میں لگنے والی آگ سے کم ازکم 110 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ڈھاکا پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان پر الزام ہے کہ انھوں نے آتشزدگی کے الارم بجنے کے باوجود ملازمین کو واپس اپنے کاموں پر جانے کو کہا اور دروازوں کو مقفل کردیا جس کے باعث ملازمین عمارت میں پھنس گئے۔

آتشزدگی کے وقت فیکٹری میں سینکڑوں ملازمین موجود تھے اور آگ بجھانے والے عملے کا کہنا ہے کہ خارجی راستوں کی عدم دستیابی ہلاکتوں میں اضافے کا باعث بنی۔

دریں اثناء بدھ کو ہزاروں افراد نے آتشزدگی کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرہ کیا ڈھاکا شہر میں مختلف مقامات پر ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔

بنگلہ دیش میں ملبوسات تیار کرنے والی تقریباً چار ہزار فیکٹریاں کام کر رہی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ملک کی مجموعی برآمدات میں اس صنعت کا حصہ 80 فیصد ہے۔

حکام کے مطابق 2006ء سے اب تک بنگلہ دیش میں ملبوسات کی فیکٹریوں میں آتشزدگی کے واقعات میں کم ازکم 500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG