رسائی کے لنکس

ملبوسات کے کارخانوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات


بنگلہ دیش میں گارمنٹ کے کاروبار سے وابستہ کل 1500عمارات ہیں؛ جن میں سے آٹھ کو مکمل یا جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے، تاکہ رانا پلازا کی طرح کے المناک واقعات نہ ہوں

تقریباً ایک برس قبل، ڈھاکا میں گارمنٹ کے کارخانے کی ایک عمارت منہدم ہوگئی تھی، جس ہلاکت خیز واقع میں گارمنٹ کے کارخانے میں کام کرنے والے 1100سے زائد کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔ سلے سلائے کپڑوٕں کی فراہمی کے دنیا کے اس دوسرے بڑے ملک کے کارخانوں میں کارکنان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

تاہم، انجنا پسریچا نےنئی دہلی سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بہت سے متاثرہ خاندان اب بھی معاوضے کے منتظر ہیں، جب کہ زندہ بچ جانے والے سینکڑوں افراد بے روزگار ہیں اور اب تک اُس المناک واقعے کے ذہن پر پڑنے والے اثرات سے باہر نہیں نکل پائے۔

رضوان سلیم بنگلہ دیش کے ’سافٹیکس سویٹر پلانٹ‘ کے مالک ہیں اور گذشتہ 15 برس سے اسی کاروبار سے منسلک ہیں۔ وہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں کرائے پر لی گئی ایک عمارت میں کپڑے سینے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ لیکن، مارچ کے اوائل میں اُن کا پھلتا پھولتا کاروبار اس وقت ٹھپ ہوا جب بین الاقوامی معائنہ کاروں نے اُنھیں کام روکنے کے لیے کہا۔ کیونکہ، اُن کے کارخانے میں حفاظت سے متعلق معیاری انتظامات تسلی بخش نہیں تھے۔

اُن کے بقول، ’میرے پاس، اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ یہی کرنا پڑا۔ عمارت کو پھر سے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کون کرے گا۔ پیسے کہاں سے آئیں گے۔ ان سارے معاملات پر بات چیت ہو رہی ہے‘۔

بنگلہ دیش میں آتش زدگی اور عمارتوں کو محفوظ بنانے کے انتظامات سے متعلق ایک سمجھوتا طے پا چکا ہے۔ اس ضمن میں، معاملات کی درستگی کے کام کا آغاز 150 خردہ فروشی سے وابستہ کاروباری اداروں کے ایما پر ہوا ہے؛ جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپ سے ہے۔ اس سال قبل ہونے والے اِس المناک حادثے نے اُنھیں جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، جب آٹھ منزلہ رانا پلازا کی عمارت منہدم ہوئی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں کارکنان ہلاک و زخمی ہوئے۔

حالانکہ ڈھاکہ کے مضافات میں واقع اس کارخانے کی عمارت میں دراڑیں پڑ چکی تھیں، لیکن کارکنان کو کہا گیا تھا کہ وہ کپڑے سینے کا کام جاری رکھیں۔ یہ گارمنٹ کی صنعت کا بدترین واقعہ تھا۔

رانا پلازا کے مقام پر اب بھی ملبے کے ڈھیر جمع ہیں، جو عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہ کارخانے کتنی بُری حالت میں اور کتنے غیر محفوظ ہو سکتے ہیں، جہاں سے یورپ اور امریکیوں کے نامور کاروباری اداروں کی برانڈز کے لیے ملبوسات ہوتے ہیں۔

اس المیئے کے بعد، گارمنٹ کی صنعت کے کارکنوں کے تحفظ کے لیے ابتدائی اقدامات لیے گئے ہیں۔

اس کاروبار سے وابستہ کل 1500عمارات ہیں، جن میں ستمبر تک تقریباً 300کا معائنہ مکمل ہو چکا ہوگا۔

آٹھ عمارتیں، جن میں سلیم کی فیکٹری بھی شامل ہے، اُنھیں مکمل یا جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے، تاکہ رانا پلازا کی طرح کے المناک واقعات نہ ہوں۔
XS
SM
MD
LG