رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: نامعلوم افراد کا پادری پر حملہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حملہ آوروں نے لیوک کا گلا کاٹنے کی کوشش کی لیکن ان کے شور مچانے پر ان کی اہلیہ کمرے میں داخل ہوئیں اور حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔

بنگلہ دیش میں ایک پادری نامعلوم حملہ آوروں کے حملے میں زخمی ہوگئے ہیں جس کے بعد ملک میں غیر ملکیوں اور غیر مسلموں کی سلامتی کے متعلق خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

پولیس نے منگل کو بتایا کہ شمال مغربی ضلع پابنا میں حملہ آور دھوکے سے پادری کے گھر میں گھسے اور ان پر چاقو سے حملہ کیا۔

زخمی ہونے والے 52 سالہ پادری لیوک سارکر کے مطابق انھیں دو ہفتے قبل ان لوگوں نے فون کیا کہ وہ مسیحی مذہب کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

پیر کو تین افراد جن کی عمریں 25 سے 30 سال کے درمیان تھیں، پادری کے گھر پہنچے اور وہاں اچانک انھوں نے لیوک کا گلا کاٹنے کی کوشش کی لیکن ان کے شور مچانے پر ان کی اہلیہ کمرے میں داخل ہوئیں اور حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے پادری کے گھر کے باہر سے حملہ آوروں کی موٹر سائیکل برآمد کر لی ہے اور مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے ہی دو مختلف واقعات میں اٹلی اور جاپان سے تعلق رکھنے والے دو شہریوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

ان ہلاکتوں کی ذمہ داری شدت پسند داعش نے قبول کی تھی لیکن بنگلہ دیش کی حکومت نے شدت پسندوں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مبینہ طور پر حزب مخالف کی طرف سے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

دریں اثناء پولیس ہفتہ کو شمالی بنگلہ دیش میں زرعی شعبے سے وابستہ جاپانی شہری کونیو ہوشی کے قتل کے شبے میں زیر حراست چار افراد سے تفتیش کر رہی ہے۔

امریکہ اور مغربی ملکوں نے حالیہ مہینوں میں پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں اپنے شہریوں کو بنگلہ دیش میں محتاط رہنے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے۔

رواں سال کے اوائل میں مذہبی انتہا پسندوں کی طرف سے شروع ہونے والے حملوں میں چار مختلف آزاد خیال بلاگرز کو بھی قتل کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG