رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش:سماعت کی تکمیل تک ملاعبدالقادر کی سزائے موت معطل


عبدالقادر ملا (فائل فوٹو)
عبدالقادر ملا (فائل فوٹو)

انھیں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈھاکا کی مرکزی جیل میں پھانسی دی جانی تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل وکلائے صفائی سپریم کورٹ کے ایک جج سے اس پر حکم امتناعی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

بنگلہ دیش کی عدالت عظمٰی نے ملک کی ایک مذہبی سیاسی جماعت کے رہنما عبد القادر ملا کی سزائے موت پر نظر ثانی کی اپیل جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔

جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما اور نائب سیکرٹری جنرل عبدالقادر ملا کو 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر رواں سال موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

انھیں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈھاکا کی مرکزی جیل میں پھانسی دی جانی تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل وکلائے صفائی سپریم کورٹ کے ایک جج سے اس پر حکم امتناعی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے اس بابت فیصلہ کرنا ہے کہ آیا عبدالقادر ملا کو سزائے موت کے خلاف اپیل کا موقع دیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

65 سالہ ملا کو اولاً عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بعد میں اسے سزائے موت میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کے اختتام تک سزائے موت پر عملدرآمد معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

عبدالقادر ملا ان پانچ سیاسی رہنماؤں میں شامل ہیں جنہیں بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل سزائے موت سنا چکا ہے۔

یہ ٹربیونل 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے وقت ہونے والی لڑائی میں جنگی جرائم پر مرتکب افراد کو سزائیں سنانے کے لیے 2010ء میں بنایا گیا تھا۔ لیکن حزب مخالف کے رہنما ٹربیونل کو سیاسی انتقام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے تنقید کرتے آ رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی بعض تنظیمیں بھی اس ٹربیونل کو بین الاقوامی قوانین اور معیار سے متصادم قرار دیتی ہیں۔

یہ معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیش میں آئندہ ماہ عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سزائیں سنانے کے معاملے پر ملک میں پہلے ہی آئے روز مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ایک روز قبل ڈھاکا کے شمال میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر ایک ٹرک کو نذر آتش کر دیا جس سے اس میں سوار ایک خاتون اور اس کی سات سالہ بیٹی سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے۔
XS
SM
MD
LG