رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے سینئر رہنما کی سزائے موت برقرار


وکیل دفاع محبوب حسین کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے جبکہ جماعت اسلامی نے بدھ کو 24 گھنٹوں کے لیے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جنگی جرائم کی سماعت کرنے والے ٹربیونل کی طرف سے جماعت اسلامی کے ایک سینیئر رہنما کو دی گئی سزا موت کو برقرار رکھا ہے۔

67 سالہ علی احسن محمد مجاہد جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل ہیں اور انھیں 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران قتل عام، دانشور کو ختم کرنے، اغوا اور ایذا رسانیوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ٹربیونل نے 2013ء میں سزائے موت سنائی تھی۔

منگل کو اس فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل محبوب عالم نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "بنگلہ دیش میں ہر کوئی اس فیصلے پر خوش ہے، قوم کے دانشوروں کو ختم کرنے سے بڑا جرم کوئی نہیں۔"

وکیل دفاع محبوب حسین کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے جبکہ جماعت اسلامی نے بدھ کو 24 گھنٹوں کے لیے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

علی احسن سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے دور حکومت میں 2001ء سے 2006ء تک وزیر بھی رہ چکے ہیں۔

وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010ء میں جنگی آزادی کے دوران ہونے والے جرائم کے مقدمات کے لیے خصوصی ٹربیونل قائم کیا تھا۔

حزب مخالف اس ٹربیونل کو یہ کہہ کر مسترد کرتی آئی ہے کہ اس کے ذریعے حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

اب تک جماعت اسلامی کے دو مرکزی رہنماؤں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی ٹربیونل کی کارروائی کو بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہ رکھنے کا کہہ کر اس پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

بنگلہ دیش 1947ء میں معرض وجود میں آنے والے پاکستان کا مشرقی حصہ تھا لیکن 1971ء میں ہونے والی جنگ کے بعد یہ ایک علیحدہ ریاست بن گیا۔

XS
SM
MD
LG