رسائی کے لنکس

رہائی پانے والے فوجی پر ڈیوٹی سے فرار کا الزام


اگر کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران اُنھیں سزا ہوتی ہے، تو برگڈہل کو عمر قید جھیلنا ہوگی؛ اُن کی تنخواہ رُک سکتی ہے یا پھر اُن کے فوجی رینک میں کمی آ سکتی ہے

امریکی فوج نے بدھ کے روز اپنے ہی ایک فوجی کے خلاف افغانستان میں تعیناتی سے فرار ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں، جنھیں پانچ برس تک باغیوں نے پکڑے رکھا، حالانکہ ایک سال قبل صدر براک اوباما نے اُن کی امریکہ واپسی کے لیے پانچ طالبان شدت پسندوں کا تبادلہ کیا۔

سرجنٹ بووے برگڈہل پر دشمن کی نظروں میں آنے والی ضابطے کی انحرافیوں کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔

برگڈہل کی عمر اس ہفتے 29 برس ہوجائے گی۔ وہ 30 جون، 2009ء کو افغانستان کے صوبہٴپکتیہ میں اپنے فوجی اڈے سے لاپتا ہوگئے تھے۔

اُنھیں طالبان نے قید کر رکھا تھا، جن کہ رہائی کے لیے صدر اوباما نےکیوبا میں قائم گوانتانامو بے کے قیدخانے سے پانچ طالبان شدت پسندوں کے بدلے رہائی دلائی، جو سمجھوتا حکومت قطر کی وساطت سے عمل میں آیا۔
31 مئی کو قیدیوں کو چھوڑنے کے بدلے برگڈہل کی رہائی پانے کے بعد، مسٹر اوباما نے برگڈہل کے والدین کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا، تاکہ اُن کے بیٹے کی آزادی پر خوشی منائی جاسکے۔

شروع میں کچھ امریکی قانون سازوں نے برگڈہل کی رہائی کے سمجھوتے کو سراہا۔
تاہم، جب برگڈہل کے فوجی ساتھیوں نے بیرون ملک اُن کے چلن کی مذمت کی، تو متعدد اہل کاروں نے فوری طور پر اپنا رویہ بدلا، یہ کہتے ہوئے کہ اُن کی واپسی ایک ہیرو کی ملک آمد نہیں بلکہ وہ ایک بھگوڑا ہیں جو افغانستان میں رضاکارانہ طور پر اپنا فوجی اڈا چھوڑ گئے بھاگے تھے۔

اگر کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران اُنھیں سزا ہوتی ہے، تو برگڈہل کو عمر قید ہوسکتی ہے۔ اُن کی تنخواہ رُک سکتی ہے یا پھر اُن کے فوجی رینک میں کمی آ سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG