رسائی کے لنکس

جو بائیڈن کا صدارتی انتخاب نہ لڑنے کا اعلان


افواہیں ختم۔ بقول بائیڈن: ’میں امیدوار تو نہیں ہوں گا۔ تاہم، میں واضح اور مؤثر طور پر بتاؤں گا کہ پارٹی کا مؤقف کیا ہے، اور بحیثیتِ قوم ہمیں کیا کرنا ہے اور کدھر جانا ہے‘

امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب نہیں لڑیں گے، جس کے بعد کئی ماہ سے جاری یہ افواہیں دم توڑ گئی ہیں کہ اِس بات کا امکان باقی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ’روز گارڈن‘ سے بدھ کے دِن اپنے خطاب میں، بائیڈن نے کہا کہ مئی میں دماغ کے سرطان کے باعث اُن کے بیٹے، بیئو کی فوتگی کے صدمے کے بعد، بقول اُن کے، ’میرے لیے انتخابی جھمیلے کے ابتدائی مرحلے اور ’کاکسز‘ جانے کے لیے طے حتمی تاریخوں یا مباحثے کے معاملے پر پورا اترنا ممکن نہیں رہا‘۔

اِس اعلان کے موقعے پر اُن کے ہمراہ اُن کی بیگم، جِل اور صدر براک اوباما موجود تھے۔
بائیڈن نے کہا کہ، ’میں سمجھتا ہوں کہ وقت ٹَل چکا ہے۔ نامزدگی کے لیے انتخابی مہم میں شرکت کا درکار وقت ختم ہو چکا‘۔

بقول اُن کے، ’میں امیدوار تو نہیں ہوں گا۔ تاہم، میں واضح اور مؤثر طور پر بتاؤں گا کہ پارٹی کا مؤقف کیا ہے، اور بحیثیت قوم ہمیں کیا کرنا ہے اور کدھر جانا ہے‘۔

بَہتر برس کے بائیڈن نے صدر اوباما کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اُنھوں نے بحرانی صورت حال سے ملکی بحالی کی جانب قیادت کی ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’یہ پارٹی، ہمارا ملک، صریح غلطی کا مترادف ہوگا، اگر ہم میدان چھوڑ دیں یا اوباما کے ورثے کو ادھورا چھوڑ دیں‘۔

بائیڈن پچھلے تین سے زیادہ عشروں سے ڈلاویئر سے امریکی سینیٹ کے رُکن منتخب ہوتے چلے آئے ہیں۔ وہ ماضی میں دو بار صدارتی نامزدگی کی دوڑ کی کوشش میں ناکام رہ چکے ہیں، جن میں سے آخری کوشش 2008ء میں کی گئی تھی۔

عام جائزے کی حالیہ رپورٹوں کے مطابق، ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سےسابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن 2016ء کی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں سرفہرست امیدوار ہیں؛ جب کہ مقبولیت کےلحاظ سےورمانٹ کے سینیٹر، برنی سینڈرز دوسرے نمبر پر ہیں۔

XS
SM
MD
LG