رسائی کے لنکس

بلاول بھٹو کی اچانک سیاسی منظرنامے میں آمد، سرگرمیاں تیز ہوگئیں


بلاول
بلاول

گزشتہ منگل کو صدر آصف علی زرداری کی علاج کی غرض سے دبئی روانگی کے بعدبدھ کو ان کے صاجزادے بلاول بھٹو زرداری کی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات اور اس کے بعد اسی روز وزیراعظم کے ہمراہ پارٹی کے سینئر راہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کی۔

بلاول نے جمعرات کو وزیراعظم گیلانی کے بیٹوں سیدعبدالقادر گیلانی اور سید علی موسیٰ گیلانی سے ملاقات میں موسیٰ گیلانی کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق تبادلہٴ خیال کیا اورجمعہ کوحکومت کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کےصدرچوہدری شجاعت حسین اورسینئر وفاقی وزیر چوہدری پرویز الٰہی سےاہم ملاقاتیں کیں، جو اِس جانب واضح اشارہ ہیں کہ بلاول بھٹو سیاست میں پوری طرح متحرک ہوگئے ہیں۔


تاہم، ’وائس آف آمریکہ‘ کےنمائندے سےتبادلہ خیال میں پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی راہنما فوزیہ وہاب نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری تعلیم سے فارغ ہوچکے ہیں ،جِس کے بعد وہ پوری طرح سیاسی میدان میں اتر آئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ،صدر آصف علی زرداری کے دبئی جانے کے بعد پہلی مرتبہ عملی سیاست میں متحرک نظر آرہے ہیں۔


فوزیہ وہاب کا کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین کی ذمہ داری سنبھالنے کے فوراً بعد سے ہی وہ سیاست میں دلچسپی لے رہے ہیں، لیکن چونکہ ان کی تعلیم جاری تھی وہ پوری طرح سیاست کو وقت نہیں دے پارہے تھے، اب پڑھائی سے فراغت ملی ہےتو وہ سیاسی میدان میں متحرک ہوگئے ہیں ۔


اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بلاول اچانک ہی میڈیا سمیت تمام حلقوں کا مرکز نگاہ بن گئے ہیں۔ اس حوالے سے تجزیہ کاراور تبصرہ نگار مختلف اظہاررائے کررہے ہیں۔ ان کی جانب سے کچھ سوالات بھی اٹھا ئے جارہے ہیں مثلاً بلاول بھٹو زرداری اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کی فوٹیج جاری کرنے کی کیا وجوہات تھیں ؟ اس فوٹیج میں بلاول بھٹو زرداری نے سندھی ٹوپی کیوں پہن رکھی تھی؟ کیا یہ مخالفین کو سندھ کارڈ کھیلنے کا عندیہ تھا ؟کیا بلاول کو پوری طرح سیاسی میدان میں اتارا جا رہا ہے؟

اس تمام تر تناظر میں فوزیہ وہاب نےکہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ 23سالہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر آصف علی زرداری کی دبئی روانگی کے بعد عملی سیاست میں قدم رکھا ، حقیقت یہ ہے کہ جس دن انہیں پارٹی کے چیئرمین کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اسی دن سے وہ پارٹی معاملات میں دلچسپی لے رہے ہیں، البتہ وہ زیر تعلیم تھے اور اسی وجہ سے وہ پوری طرح اس جانب توجہ نہیں دے سکتے تھے۔


فوزیہ وہاب کے مطابق بلاول کی تعلیم مکمل ہو چکی ہے اور انہوں نے اپنی نانی کے چہلم پر تمام ممبران اسمبلی اورپارٹی عہدیداران سے چار گھنٹے تک فرداً فرداً ملاقات کی اور ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تمام انفارمیشن سیکریٹریز سے تبادلہ خیال کیا اور ہدایات دیں کہ ذرائع ابلاغ کو کس طرح منیج کرنا ہے ۔

انہوں نے صدر زرداری کی علالت کے باوجود بلاول کی پاکستان میں موجودگی پر اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صدر ، بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی میں علاج کیلئے روانہ ہوئے ، دبئی میں صدر زرداری کی دیکھ بحال کیلئے اہلخانہ کے دیگر ممبران بھی ہیں ، بلاول بھٹو زرداری یہاں اپنی سیاسی ذمہ داریاں بخوبی سنبھال رہے ہیں ، وزیراعظم سے ملاقات میں کون سے کپڑے پہنے یا کون سی ٹوپی پہنی یہ ساری باتیں بے معنی ہیں ، پارٹی کیلئے خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ سیاسی طور پر متحرک ہیں اور ملک کے مسائل کو سمجھتے ہیں ۔

یاد رہے کہ پاکستان میں تیزی سے بدلتی صورتحال کے پیشِ نظر سیاسی جماعتیں اور راہنما اپنی اولاد کو نئے چہروں کی صورت میں عوام کے سامنے لا رہے ہیں جن میں بلاول بھٹو زرداری کے اچانک منظرنامے پر آنےکےعلاوہ، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سےعبدالقادر گیلانی کےبعدعلی موسیٰ گیلانی کو ضمنی انتخابات میں سامنےلایاجارہا ہے۔ ادھر سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی جانب سے بدین سے اپنی خالی نشست پر اپنےصاجزادے حسین مرزا کو لڑانے کا فیصلہ اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کی صاجزادی مریم نواز کی سیاست میں آمد چند تازہ مثالیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG