رسائی کے لنکس

بن لادن دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی جائیداد جہاد پر لگانا چاہتا تھا: تحریر


اِن دستاویزات کا تعلق زیادہ تر سنہ 2009 سے 2011ء کے دور سے ہے، جنھیں 54 برس کی عمر میں ہلاک کیا گیا۔ اِن شہادتوں سے پتا چلتا ہے کہ اُنھیں یہ فکر لاحق تھی کہ القاعدہ میں موجود جاسوسوں، اڑتے ہوئے ڈرونز یا خفیہ آلات کی مدد سے امریکہ کو اُن کا اتہ پتہ نہ معلوم ہوجائے

بن لادن نے، جنھوں نے سنہ 2001 میں امریکہ پر القاعدہ کے حملے کے احکامات جاری کیے تھے جن میں تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوئے، اپنے وصیت نامے میں دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے پاس دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ذاتی دولت ہے، جس میں سے وہ زیادہ تر ’’اللہ کے نام پر جہاد کے لیے‘‘ خرچ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

امریکہ نے منگل کو یہ وصیت نامہ جاری کیا، جو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اس عمارت سے جہاں بن لادن کی رہائش تھی، برآمد ہونے والے 113 دستاویزات میں شامل تھا، جس پر تقریباً پانچ برس قبل امریکی کمانڈوز نے چھاپہ مارا تھا۔

عربی زبان کی یہ تحریر اُن دستاویزات میں شامل ہے جن کا ترجمہ کیا گیا اور جنھیں امریکی انٹیلی جنس اداروں نے ’ڈی کلاسی فائی‘ کیا ہے؛ وہ امریکی نیوی سیلز کے کمانڈوز نے بن لادن کی جائے پناہ سے برآمد کئے۔ اِس سے قبل اِن دستاویزات کی ایک اور کھیپ جاری کی گئی تھی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ اِس سال کے اواخر میں مزید دستاویزی شہادتیں جاری کی جائیں گی۔

اِن دستاویزات کا تعلق زیادہ تر سنہ 2009 سے 2011ء کے دور سے ہے، جنھیں 54 برس کی عمر میں ہلاک کیا گیا۔ اِن شہادتوں سے پتا چلتا ہے کہ اُنھیں یہ فکر لاحق تھی کہ القاعدہ میں موجود جاسوسوں، اڑتے ہوئے ڈرونز یا خفیہ آلات کی مدد سے امریکہ کو اُن کا اتہ پتہ نہ معلوم ہو جائے۔

ایک موقعے پر بن لادن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ القاعدہ کی جانب سے ایک افغان قیدی کی رہائی کے عوض دی گئی تاوان کی رقم سے بھری ہوئی صندوق میں کہیں کوئی خفیہ آلہ نہ نصب کر دیا ہو۔

بن لادن نے ایک مشیر کو تحریر کردہ ایک خط میں، جنھیں ’’شیخ محمود‘‘ کے نام سے شناخت کیا گیا، لکھا تھا کہ ’’ضروری ہے کہ اس صندوق سے جان چھڑائی جائے جس میں یہ رقوم بھجوائی گئی تھیں، چونکہ عین ممکن ہے کہ اِس میں کھوج لگانے کا کوئی خفیہ آلہ نصب ہو‘‘۔

القاعدہ کی سرگرمیوں کا پتا لگانے کے لیے امریکی ڈرون کے استعمال پر پریشانی ظاہر کرتے ہوئے، بن لادن نے القاعدہ کے لڑاکوں سے کہا کہ وہ پاکستانی شہر، پشاور میں کرائے پر لیے ہوئے مکان کو خالی نہ کریں، ’’ماسوائے ابر آلود دِن کے‘‘۔

دوسری جگہ، بن لادن اپنے قلمی نام، ابو عبداللہ سے تحریر کرتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جب اُن کی بیوی دانتوں کے علاج کے لیے ایران گئی تھیں، امریکہ نے اس بات کا کھوج لگا لیا ہو اور اُن کے دانتوں کی ’فلنگ‘ میں کوئی ’ٹریکنگ چِپ‘ نہ لگا دیا ہو۔

اُن کے الفاظ میں، ’’چِپ کا سائز تقریباً اتنا ہی ہوتا ہے جتنا کہ گندم کا ایک دانہ اور اس کی چوڑائی سونئیوں کے ایک ٹکڑے کے برابر ہو سکتی ہے۔ برائے کرم، پڑھنے کے بعد، اس خط کو پھاڑ دینا‘‘۔

XS
SM
MD
LG