رسائی کے لنکس

عراق: مساجد کے باہر بم دھماکے، آٹھ افراد ہلاک


عراق میں منگل کو شروع ہونے والی فرقہ ورانہ جھڑپوں اور حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 150 تک جاپہنچی ہے۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں مختلف مساجد کے باہر نمازِ جمعہ کے بعد ہونے والے بم دھماکوں میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ملک میں گزشتہ چار روز سے جاری فرقہ ورانہ تصادم شدت اختیار کرگیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق جمعے کو دارالحکومت کی 'کبیسی مسجد' کے باہر ہونے والے دھماکے میں چار نمازی ہلاک ہوئے۔

بغداد کے ضلعے رشیدیہ میں بھی نمازِ جمعہ کے بعد ایک مسجد کے باہر ہونے والے دھماکے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے جب کہ اس سے متصل شاب نامی علاقے میں بھی ایک مسجد کے باہر نصب بم کے دھماکے میں ایک فوجی اہلکار مارا گیا۔

حکام کے مطابق تینوں مساجد سنی العقیدہ مسلمانوں کی تھیں۔ شاب ہی کے علاقے میں شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کے باہر بھی بم دھماکا ہوا جس میں پولیس کے مطابق ایک فرد ہلاک ہوا ہے۔

دریں اثنا عراق میں منگل کو شروع ہونے والی فرقہ ورانہ جھڑپوں اور حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 150 تک جاپہنچی ہے۔

جھڑپوں کا آغاز منگل کو حویجہ نامی قصبے میں سرکاری فورسز کی جانب سے سنی مسلمانوں کے ایک احتجاجی کیمپ پر دھاوے کے بعد ہوا تھا جس کے نتیجے ہونے والی جھڑپوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

منگل کو ہونے والی ہلاکتوں کے بعد سے عراق کے سنی اکثریتی علاقوں میں کشیدگی عروج پر ہے جب کہ کئی شہروں میں حکومت مخالف پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

عراق کے مغربی صوبے الانبار کے سنی اکثریتی شہروں رمادی اور فلوجہ میں جمعے کی نماز کے بعد بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

خیال رہے کہ عراق کے سنی مسلمان گزشتہ سال دسمبر سے حکومت کے خلاف ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں جس کے باعث ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

مظاہرین عراق کے وزیرِاعظم نوری المالکی کی سربراہی میں قائم شیعہ حکومت پر ملک کی سنّی اقلیت کو دیوار سے لگانے اور انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

بغداد سے 100 کلومیٹر مغرب میں واقع رمادی میں جمعے کو ایک خطیب نے سیکیورٹی فورسز کو 24 گھنٹوں کے اندر شہر سے نکل جانے کا الٹی میٹم بھی دیا ہے۔

اس سے قبل عراق کے شمالی شہر موصل میں بھی بدھ کی شب مسلح افراد کے جتھوں نے شہر کے مغربی علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جسے بعد ازاں عراقی فوج نے کاروائی کرکے ختم کردیا تھا۔

دوسری جانب سنی مسلح جنگجو سیکیورٹی فورسز اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کے بعد سلیمان پیک نامی قصبے سے نکل گئے ہیں۔

جنگجووں نے گزشتہ روز قصبے پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد بھاری اسلحے سے لیس اور ٹینکوں پہ سوار فوجی دستوں نے قصبے کا محاصرہ کرلیا تھا اور شدت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے اور قصبے سے نکل جانے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
XS
SM
MD
LG