رسائی کے لنکس

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو متنازعہ علاقے سے فوجی واپس بلانے کا حکم


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے ایک تاریخی مندر کے گرد واقع سرحدی علاقے کو 'غیر فوجی زون' قرار دیتے ہوئے اس پر ملکیت کے دعویدار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو حکم دیا ہے کہ وہ وہاں سے اپنی افواج اور پولیس کو فوری طور پر واپس بلالیں۔

دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت برائے انصاف نے پیر کے روز جاری کیے گئے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیئے کہ وہ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے علاقہ میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کے مبصرین کو تعینات کریں۔

عالمی عدالت نے یہ فیصلہ کمبوڈیا کی اپیل پر سنایا ہے جس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ سرحدی علاقہ سے تھائی افواج کے انخلاء کا حکم جاری کرے۔

تاہم عدالت نے اپنے فیصلہ میں علاقے کو عارضی طور پر "غیر فوجی زون" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ علاقہ سے اپنے فوجی واپس بلالیں۔

دونوں ممالک کے وکلاء نے مئی کے اختتام پر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت کے پندرہ رکنی بینچ کے روبرو اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل دیے تھے۔

عالمی عدالت برائے انصاف نے 1962ء میں دیے گئے ایک فیصلہ میں قرار دیا تھا کہ 900 سال قدیم پری ویہار نامی ہندو مندر کمبوڈیا کی حدود میں آتا ہے۔

مندر کی ملکیت کے دوسرے دعویدار تھائی لینڈ نے عدالت کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے مندر کےگرد چار کلومیٹر سے زائد رقبہ پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کردیا تھا۔

2008ء میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم اور سائنس (یونیسکو) کی جانب سے مندر کو 'عالمی آثارِ قدیمہ' کی فہرست میں شامل کرنے کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ سرحدی علاقہ پر کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا تھا۔

دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فروری 2008ء میں علاقہ میں کئی روز تک جاری رہنے والی سرحدی جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ہزاروں دیہاتیوں کو علاقہ سے نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے سرحدی علاقے میں اپریل میں ہونے والی جھڑپوں میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعد ازاں تھائی لینڈ نے 'ورلڈ ہیریٹیج کنونشن' اور 'ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی' سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور اس اقدام کو ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG