رسائی کے لنکس

بوسٹن حملے امریکہ سے انتقام تھا: مشتبہ حملہ آور


زکھار
زکھار

امریکی ابلاغ عامہ نے جمعرات کے روز خبر دی ہے کہ زارنیف نے بوسٹن کی ہلاکتوں کو ’کولیٹرل ڈیمیج‘ قرار دیا۔ اُن کے بقول، امریکہ عراق اور افغانستان کے مسلمانوں کو اِسی طرح دیکھتا ہے

قانون کے نفاذ سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ’بوسٹن میراتھون‘ میں کیے گئے بم حملوں کے زندہ پکڑے جانے والےمشتبہ ملزم نے اُس کشتی پر، جس میں وہ مبینہ طور پر چھپہ ہوا تھا، ایک تحریر چھوڑی تھی جس میں لکھا تھا کہ ’یہ حملے امریکہ کی طرف سے عراق اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے حملوں کا بدلہ ہیں‘۔

زکھار زارنیف کو پولیس نے اُس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ بوسٹن کے مضافات میں ایک کشتی میں چھپا بیٹھا تھا، جس سے چار ہی روز قبل، 15 اپریل کو بم حملوں میں تین افراد ہلاک اور 260سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

امریکی ابلاغ عامہ نے جمعرات کے روز خبر دی ہے کہ زارنیف نے بوسٹن کی ہلاکتوں کو ’کولیٹرل ڈیمیج‘ قرار دیا۔ اُن کے بقول، امریکہ عراق اور افغانستان کے مسلمانوں کو اِسی طرح دیکھتا ہے۔

اُن کی تحریر کےایک حصے میں لکھا تھا کہ،’جب آپ ایک مسلمان پر حملہ آور ہوتے ہیں، تو دراصل آپ سب مسلمانوں پر حملہ کرتے ہو۔‘

پولیس فائرنگ میں زارنیف زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد ہی اُنھیں پکڑا گیا تھا۔

اُن کےخلاف فوجداری مقدمے کی سماعت ہوگی۔ وہ اِس وقت قیدخانے کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔ زارنیف کے بڑے بھائی، تمرلان پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے، جس کے ایک ہی روز بعد زارنیف کو پکڑا گیا تھا۔


دریں اثنا، ’بوسٹن میراتھون‘ کے منتظمین نے بتایا تھا کہ 2014ء میں طویل دوڑ کا پھر سے اہتمام ہوگا، اور بم حملوں کےباعث ریس کے ’حتمی پوائنٹ‘ تک نہ پہنچ سکنے والے کھلاڑیوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

کھیلوں سے متعلق بوسٹن کی تنظیم کے سربراہ، ٹام گرلک کا کہنا ہے کہ بوسٹن سے تعلق رکھنے والے کھیلوں کے شائقین دوڑ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، اور اگلے سال ہونے والی ریس کےشائقین ایتھلیٹس کا والہانہ استقبال کریں گے۔
XS
SM
MD
LG