رسائی کے لنکس

برطانیہ: شیفیلڈ میں عید الفطر کیسے منائی گئی


برطانیہ کے بڑے شہروں کی طرح عید الفطر کے میلوں کی روایات کو اس برس چھوٹے شہروں میں بھی شروع کیا گیا ہے۔

برطانیہ میں عید منانے کےحوالے سے ایک اچھی روایت یہ پائی جاتی ہے کہ یہاں تقریباً ہر بڑے شہر میں ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے عید کی خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، خاص طور پر دارالحکومت لندن میں ہر سال مشہور سیاحتی مقام ٹرافالگر اسکوائر پر عید کا عظیم الشان میلہ منعقد کیا جاتا ہے، جہاں ہر سال بہت بڑی تعداد میں پاکستانی کمیونٹی اور دیگر کمیونیٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ساتھ مل کر عید کی خوشیاں مناتے ہیں۔

برطانیہ کے بڑے شہروں کی طرح عید الفطر کے میلوں کی روایات کو اس برس چھوٹے شہروں میں بھی شروع کیا گیا ہے، خاص طور پر شمالی برطانیہ میں یورک شائر کے شہر شیفیلڈ میں عید کے جشن کےحوالے سے ایک رنگا رنگ دو روزہ میلہ سجایا گیا تھا۔

عید کی مناسبت سے میلے کی سجاوٹ دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، جگہ جگہ 'عید مبارک' کے بینرز لگائے گئے تھے جبکہ روایتی میلے کی طرح یہاں خواتین کے ملبوسات، چوڑیوں ،مہندی، کھسے اور بچوں کے کھلونے کے اسٹال لگائے گئے تھے۔

اسی فیصد سے زیادہ سفید فام آبادی پر مشتمل عید میلہ شیفیلڈ کے رہائشیوں کے لیے ایک اہم ثقافتی سرگرمی ثابت ہوئی، جس میں ہر رنگ و نسل، مذہب اور طرح طرح کی زبانیں بولنے والے افراد نے ایک ساتھ مل کر عید کا جشن منایا۔

​میلے کی رونقوں میں اضافے کے لیے موسیقی کا انتظام کیا گیا تھا، اسٹیج پر موجود فنکاروں نے میلے کے شرکاء کا دل جیتنے کے لیے انگریزی زبان میں عید کے نغمے پیش کیے، جس پر انھیں دل کھول کر سراہا گیا۔

میلے میں بچوں کی دلچسپی کے لیے طرح طرح کے برقی جھولے، سلائیڈز اور بمپنگ کاریں موجود تھیں، جبکہ ایک جانب پونی رائڈ یعنی چھوٹے گدھوں پر بچوں کی سواری کا انتظام بھی تھا۔

میلے میں بچوں کی دلچسپی زیادہ جھولوں اور فیس پینٹنگ کے اسٹالوں میں نظر آئی جبکہ لڑکیوں کی ٹولیاں مہندی اور آرائشی زیورات کے اسٹال کے گرد جمع تھیں۔

میلے میں خیراتی اداروں کے رضاکاروں کی جانب سے بھی اسٹال لگائے گئے تھے جو سستے داموں میں چیزیں فروخت کی جا رہی تھیں اسی قسم کا ایک اسٹال اسلامک ریلیف کی طرف سے بھی لگایا گیا تھا جہاں تنظیم کی رضاکار خواتین بریانی، چھولے اور سموسے بیچ رہی تھیں۔

اس عید میلے کی خاص بات یہ بھی تھی کہ یہاں زیادہ تر لوگ اپنی روایتی پوشاکوں میں آئے تھےجن میں خاص طور پر پاکستانی ثقافت کا رنگ نمایاں طور پر نظر آرہا تھا۔

آسیہ خاتون اپنے بچوں اور آئرش پڑوسی خاندان کے بچوں کے ساتھ عید کے میلے میں آئی تھیں، انھوں نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شیفیلڈ میں ثقافتی سرگرمیوں شازونادر ہی میسر ہوتی ہیں، ایسے میں عید کے میلے نے ہماری خوشیوں کو دوبالا کر دیا ہے، اور اچھی بات یہ ہے کہ اس سال عید کے موقع پر بچوں کی اسکول کی چھٹیاں ہیں ورنہ اکثر عید کے موقع پر بچے اسکول اور خاوند دفتر میں ہوتے ہیں۔

پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان مسٹر جیمس عید کے میلے میں اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے کر آئے تھے، ان کے ساتھ ضعیف ساس بھی وہیل چیئر پر موجود تھیں۔ جیمز کے خاندان نے بتایا کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو عید کا جشن مناتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے اور ان کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شامل ہونا چاہتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے یہاں آنے کا ایک مقصد اور بھی ہے وہ یہاں خاص طور پر سموسہ چاٹ کھانے کے لیے آئے ہیں۔

عید میلے میں برطانیہ کے بین الثقافتی معاشرے کی کھل کر عکاسی ہوئی، یہاں مسلم دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے طرح طرح کے پکوانوں کے اسٹال لگائے تھے۔

مراکش سے تعلق رکھنے والے زکریا یونس نے میلے میں بار بی کیو مچھلی اور مراشی پلاؤ کا اسٹال لگایا تھا، انھوں نے بتایا کہ میلے میں ان کے مصالحے والی چٹ پٹی مچھلی کو بہت پسند کیا گیا ہے، زکریا نے کہا کہ صومالیہ اور مراکش میں مچھلی لال مرچوں اور لہسن کی چٹنی کے ساتھ تیار کی جاتی ہے اس کا ذائقہ انڈین اور پاکستانی مچھلی کے مصالحے سے مختلف ہے۔

دو روزہ میلے کی گہما گہمی نے دو روز کے لیے شہر کی سڑکوں کو کافی حد تک ویران کردیا تھا خاص طور پر میلے کے پہلے روز ہفتے کو موسم خاصا خوشگوار تھا، جس کی وجہ سے میلے میں لوگوں کی شرکت بھرپور رہی تاہم اگلے روز اتوار کو بارش کے باوجود بھی لوگوں نے میلے کو خوب انجوائے کیا۔

XS
SM
MD
LG