رسائی کے لنکس

برطانیہ اپنی پوزیشن واضح کرے: یورپی رہنما


برلن میں جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی فیصلے کے تناظر میں یورپی یونین کو بکھرنے سے بچانے کے لیے "اپنی پوری طاقت" استعمال کریں گی۔

یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں برطانوی عوام کے فیصلے کے بعد یورپی رہنماؤں نے برطانیہ کے ساتھ مستقبل میں اپنے تعلقات کی نوعیت پر غور کرنا شروع کر دیا ہے اور علیحدگی کے لیے مذاکرات جلد شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

برلن میں جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی فیصلے کے تناظر میں یورپی یونین کو بکھرنے سے بچانے کے لیے "اپنی پوری طاقت" استعمال کریں گی۔

یورپی رہنماؤں کے منگل کو ہونے والے اجلاس سے قبل یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں یونین کے صدر یاں کلاڈ جنکر نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے میں جب وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون یہ کہہ چکے ہیں کہ علیحدگی کے لیے بات چیت کا عمل اکتوبر سے قبل شروع نہیں ہو سکتا، برطانیہ اپنا مستقبل واضح کرے۔

"میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ آج نہیں اور نہ ہی کل صبح نو بجے تک لیکن جلد۔ ہم خود کو غیر یقینی میں معلق رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔"

جنکر کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے ماتحت تمام پالیسی کمشنرز کو برطانیہ کے ساتھ اس کے مستقبل کے بارے میں کسی طرح کی بھی خفیہ بات چیت سے منع کر دیا ہے تاوقتیکہ لندن علیحدگی کی شق جسے آرٹیکل 50 کہا جاتا ہے اس کے مطابق مذاکرات شروع نہیں کرتا۔

آرٹیکل 50 پر اگر کام شروع ہو جاتا ہے تو برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدگی کے مذاکرات کے لیے دو سال کا وقت مل جائے گا تاوقتیکہ دیگر 27 رکن ممالک اس میں مزید اضافہ نہ کریں۔

برسلز میں اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے قبل جرمن پارلیمنٹ سے خطاب میں چانسلر مرخیل کا کہنا تھا کہ انھیں توقع ہے کہ برطانیہ علیحدگی کے بعد بھی یورپی یونین کے ساتھ "قریبی تعلقات" کا خواہاں ہو گا۔

لیکن ساتھ ہی انھوں نے متنبہ کیا کہ برطانیہ ان تعلقات کو پہلے کی طرح معمول کے مطابق رہنے کی توقع نہ کرے۔

"جو بھی اس خاندان (یورپی یونین) کو چھوڑ کا جانا چاہتا ہے وہ یہ توقع نہیں رکھ سکتا ہے اس پر مزید کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی اور وہ تمام مراعات حاصل کرتا رہے گا۔"

مرخیل نے یورپی یونین کو بھی متنبہ کیا کہ وہ اس سارے معاملے میں دیگر اہم امور بشمول تارکین وطن کے بحران سے صرف نظر نہ کرے۔

XS
SM
MD
LG