رسائی کے لنکس

برطانوی انتخابات: سیاسی رہنماؤں کی کامیابی اور استعفے


ایڈ ملی بینڈ نے عام انتخابات کے نتائج سے مایوس ہوکر پارٹی کی قیادت چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈانکاسٹر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ ہم کامیاب نہیں ہوسکے۔۔۔۔اس شکست کی ساری ذمہ داری تنہا میری ہے۔۔۔۔‘

عام انتخابات کے غیرمعمولی نتائج نے ملک کی دو سیاسی جماعتوں کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا، وہیں تین بڑے رہنماؤں کے لیے یہ نتائج حیران کن تھے، جنھوں نے اپنی شکست سے دلبرداشتہ ہو کر پارٹی قیادت کے عہدوں سے استعفے دے دیا ہے۔

ملک کی سب سے بڑی جماعت کنزرویٹو کے رہنما ڈیوڈ کیمرون دوسری بار انتخاب جیتنے کے بعد 10 ڈاؤننگ ہاؤس میں وزیر اعظم بن کر لوٹ آئے ہیں۔

ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو نئی کابینہ کے وزراء کا اعلان کیا ہے ان کی کابینہ میں پہلے سے شامل وزراء میں سے جارج اسبورن کو فرسٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ، تھریسا مئے وزرات داخلہ، فلپ ہامنڈ، وزارت خارجہ اور مائیکل فیلن کو وزرات دفاع کے عہدوں پر برقرار رکھا گیا ہے۔

انتخابات کے نتائج اور سیاسی بھونچال

انتخابی سروے کےحوالے سے اگر دیکھا جائے تو یہ نتیجہ حیران کن نہیں تھا، جس میں پہلے سے ڈیوڈ کیمرون کےدوبارہ وزیر اعظم بننے کی پیشن گوئی کی گئی تھی۔ لیکن، انتخابی نتائج سیاسی جماعتوں کے مستقبل پر اس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں، اس بارے میں شاید کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔

مبصرین کی طرف سے کی جانے والی پیشن گوئیوں اس وقت صحیح ثابت ہوئیں جب اسکاٹ لینڈ سے آنے والے نتائج نے اسکاٹش پارلیمان میں لیبر کی شکست کا اعلان کر دیا۔

برطانیہ سے علحیدگی کی خواہاں ایس این پی نے اسکاٹ لینڈ میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی ہےجسے پارلیمنٹ کی کل 59 نشستوں میں سے 56 پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ایس این پی کی رہنما نکولا اسٹرجن کے نامزد امیدواروں نےلیبر کی نشستوں پر اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے اور اسکاٹ لینڈ سے لیبرکے اہم رہنماؤں کی برسوں کی سیاست کا صفایا کر دیا۔

ادھر تیسری بڑی جماعت لبرل ڈیمو کریٹس کے رہنما نک کلیگ اپنے روایتی ووٹروں کی حمایت سے محروم ہونے کے بعد بدترین شکست کھائی، ان کی جماعت نے اپنی سابقہ نشستوں میں سے 49 نشستیں کھو دیں اور صرف 8 نشستوں پر ہی کامیابی حاصل کر سکی۔

یورپی یونین مخالف جماعت یو کپ کے رہنما نائجل فراج نے ملک بھر سے 624 امیدواروں کو پارلیمانی نشستوں پر کھڑا کیا تھا۔ لیکن انھیں صرف ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔

سیاسی منظرنامے کی تبدیلی ملک کی دوسری بڑی جماعت لیبر کے لیے سب سے زیادہ حیران کن ثابت ہوئی جس کا حکومت سازی کا خواب چکنا چور ہوگیا۔

ایس این پی کے ہاتھوں لیبر کو سخت نقصان اٹھانا پڑا ہے اور نتیجتاً ملک بھر سے لیبر کل 332 نشستوں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی جبکہ 2010 میں کامیاب ہو نے والی نشستوں میں سے 26 کوکھو دیا۔

لیبر اسکاٹ لینڈ کے سرحدی علاقے سے صرف ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی، جبکہ گلاسگو کی سات محفوظ نشستوں میں سے ایک نشست بھی نہیں جیت سکی۔

گلاسگو سے اسکاٹش لیبر کے رکن انس سرور جو برطانیہ میں پہلے پاکستانی رکن پارلیمنٹ چوہدری سرور کےصاحبزادے ہیں، اپنی نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

ایڈ ملی بینڈ کا پارٹی قیادت سے استعفی:

ایڈ ملی بینڈ نے عام انتخابات کے نتائج سے مایوس ہو کر چند گھنٹوں بعد ہی پارٹی کی قیادت چھوڑنے کا اعلان کیا۔

ڈانکاسٹر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ 'یہ وہ تقریر نہیں ہے، جو وہ آج کے دن کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہم کامیاب نہیں ہوسکے میں ان سب ساتھیوں سے معذرت چاہتا ہوں جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس شکست کی ساری ذمہ داری تنہا میری ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے 17 سال کی عمر میں پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اسوقت میں پارٹی کی قیادت کرنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا تھا۔ میں نے اپنی ذمہ داری نبھانے کی پوری کوشش کی ہے اور اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس جدوجہد کو جاری رکھیں۔ ،ہم ایک بار پھر واپس آئیں گے۔‘

ملی بینڈ نے کہا کہ پارٹی کو اس مشکل وقت سے نکالنے کے لیے کسی دوسرے رہنما کی ضرورت ہے اور میری نظر میں پارٹی کی ڈپٹی لیڈر ہیری یٹ ہرمن بہترین ہیں، جو پارٹی قیادت کے انتخابات سے پہلے لیبر کی قیادت سنبھالیں گے۔

تاہم، بعد میں لیبر کی ڈپٹی لیڈر ہیری یٹ ہیرمن نے اپنے قائد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کیا ہے۔

نک کلیگ پارٹی قیادت چھوڑ گئے:

عام انتخابات مین شکست کے بعد نک کلیگ نے پارٹی کی قیادت کے عہدے سے استعفی دے دیا۔

انھوں نے پارٹی کی بری کارکردگی کا عتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے لیے یہ سفاک اور سزا دینے والی رات تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'یہ اس ڈر سے زیادہ ناقابل یقین جھٹکا ہے جس کے بارے میں انھوں نے سوچا تھا'۔

نک کلیگ نے شیفلڈ ہالم سے اپنی نشست جیتنے کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہا ہمارے بہت سے دوست اور ساتھی جو اپنے حلقوں میں برسوں سے خدمات انجام دے رہے تھے اپنی نشستوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

بقول نک کلیگ، یہ ان کی پارٹی کے لیے'خوف اور دکھ کی فتح ہے اور لبرل ازم کی شکست ہے۔'

نائجل فراج کا قیادت سے علحیدہ ہو گئے:

یو کپ کے رہنما نائجل فراج اپنی نشست پر ناکامی کےبعد پارٹی کی قیادت کے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کیا ہے۔

نائجل فراج کنزرویٹو تھینٹ ساوتھ میں اپنی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔

فراج کو کنزرویٹو کے امیدوار کے ہاتھوں لگ بھگ تین ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی ہے، جبکہ انتخابی سروے ایش کروفٹ نے یوکپ کے لیےملک بھر سے 118 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

نائجل فراج نے اپنے وعدے کے حوالے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ الفاظ کا پاس رکھنے میں پختہ ہیں، اور یہ کہ انھوں نے اپنا تحریری استعفی نیشنل پارٹی کےدفتر بھجوا دیا ہے۔ نائجل فراج پہلے یہ کہہ چکے تھے کہ اگر وہ پارلیمنٹ جانے مین ناکام ہوجاتے ہیں، تو قیادت سے استعفیٰ پیش کر دیں گے۔

XS
SM
MD
LG