رسائی کے لنکس

حزب اختلاف اور عالمی برداری کے ساتھ کام کے لیے تیار ہیں: برمی صدر


برما کے صدرتھین سین پارلیمنٹ سے خطاب کررہے ہیں
برما کے صدرتھین سین پارلیمنٹ سے خطاب کررہے ہیں

برما کے صدر تھین سین نے کہا ہے کہ نئی حکومت حزب اختلاف کی تنظیموں اور بین الاقوامی برداری کے ساتھ مل کرکام کرنے کے لیے تیار ہے کہ وہ مسلح نسلی تنظیموں کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

برما کے راہنما نے اپنا تازہ ترین بیان پیر کے روز پارلیمنٹ کے نئے سیشن کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران دیا۔ انہوں نے کہا سویلین حکومت ، جس نے پچھلے سال اقتدار سنبھالاہے ، شہریوں کے حقوق کے لیے ہر ایک کے ساتھ کام کرنے لیے تیار ہے۔

پچھلے ہفتے تھین سین نے جمہوریت نوازراہنما آنگ ساں سوچی سے ملاقات کی تھی ، جس کے بارے میں دونوں فریقوں کا کہناہے کہ ان کی ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی ۔ نوبیل انعام یافتہ اور نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کی سربراہ آنگ ساں سوچی نے ایسوسی ایٹڈپریس کو بتایا کہ اس ملاقات کو قومی مفاہمت کی جانب پہلے قدم کے طورپر دیکھا جاسکتا ہے۔

نئی حکومت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سفارت کار ٹامس کونتانا کی بھی اپنے ملک میں آمد کا خیرمقدم کیا ہے جو اس ہفتے حزب اختلاف اور حکومتی عہدے داروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔

کونتانا ، جو برما کی سابقہ فوجی حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں، پچھلے سال حکومت کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرانے سے متعلق ان کی اپیل نے فوجی حکمرانوں کو برہم کردیا تھا۔

مغربی ممالک ، برما کی حکومت کے خلاف اپنی عائد کردہ پابندیاں برقرار رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے حکومت سے ملک کی جیلوں میں قید دوہزار سے زیادہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیاہے۔مغربی اقوام کا کہناہے کہ برما نسلی اقلیتوں کے حقوق کچلنا بند کرے۔

برما کے صدر تھین سین نے پیر کے اپنے خطاب میں قیدیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

XS
SM
MD
LG