رسائی کے لنکس

برما کے سرکردہ راہب کو نئے الزامات کا سامنا


بتیس سالہ شِن گمبیرا
بتیس سالہ شِن گمبیرا

شِن گمبیرا پر الزام ہے کہ اُنھوں نےملک کے اہم شہر رنگون کی ایک اہم خانقاہ میں غیر قانونی دھرنا دیا، جسے حکام نے سر بمہر کردیا تھا، اور بعدازاں وہ دو دیگر خانقاہوں میں زبردستی داخل ہوگئے تھے

جیل سے چند ہی ہفتے قبل رہائی پانے والے برما کے ایک منحرف راہب کو اب نئے قانونی مسائل درپیش ہیں۔

برما کے سرکاری میڈیا ’نیو لائیٹ‘ نے بتایا ہے کہ شِن گمبیرا پر الزام ہے کہ اُنھوں نےملک کے اہم شہر رنگون کی ایک اہم خانقاہ میں غیر قانونی طور پر دھرنا دیا، جسے حکام نے سر بمہر کردیا تھا، اور بعدازاں وہ دو دیگر خانقاہوں میں زبردستی داخل ہوئے تھے۔

گمبیرا نے 2007ء میں ہونے والےعوامی احتجاج کے دوران ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا، جسے ’انقلابِ زعفران‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ برما کی فوج نے طاقت کے بل بوتے پر اِس احتجاج کوختم کرادیا تھا۔ اِس انقلاب کو زعفران کا نام راہبوں کی طرف سے زیب تن کی جانے والی رسمی پوشاک کےباعث دیا گیا، جنھوں نے اِس انقلاب کی قیادت کی تھی۔

گمبیرا کو 68برس جیل کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں برما کی حکومت کی طرف سے سینکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کے فیصلے کے تحت کمی لائی گئی۔

گمبیرا کی رہائی جنوری میں ہوئی۔ لیکن، رواں ماہ کی دس تاریخ کو اُنھیں سرکاری تحویل میں کام کرنے والی بودھ راہبوں کی تنظیم، ’اسٹیٹ سانگھا نیاکا‘ کے احکامات پر مختصر عرصے کے لیے حراست میں لیا گیا۔ اِس اقدام پر امریکہ نے سخت احتجاج کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG