رسائی کے لنکس

ڈک چینی سے نجات حاصل کرنے کا سوچا تھا، بش


ڈک چینی سے نجات حاصل کرنے کا سوچا تھا، بش
ڈک چینی سے نجات حاصل کرنے کا سوچا تھا، بش

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنی خود نوشت یادداشتوں میں انکشاف کیا ہے کہ 2004 کے صدارتی انتخاب سے قبل انہوں نے اپنے نائب صدر ڈک چینی کی جگہ کسی اور فرد کو بطورِ امیدوار کھڑا کرنے کے بارے میں غور کیا تھا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے آئندہ ہفتے شائع ہونے والے سابق صدر بش کے یادداشتوں کے مجموعے "ڈیسیشن پوائنٹس" کی ایک کاپی حاصل کی گئی ہے جس کے مطابق صدر بش نے اپنی سوانح میں دعوی ٰکیا ہے کہ انہوں نے بطورِ صدر اپنی پہلی مدت پوری ہونے کے بعد اگلی مدت کیلئے ڈک چینی کی جگہ کسی اور کو نائب صدر کے امیدوار کے طور پر نامزد کرنے پر غور کیا تھا۔

صدر بش کے مطابق چینی کی جگہ کسی اور امیدوار کی نامزدگی پہ غور کرنے کا مقصد اس تاثر کی نفی کرنا تھا کہ بطورِ نائب صدر ڈک چینی وہائٹ ہاؤس میں لامحدود اختیارات کے حامل ہیں۔

اپنی کتاب میں صدر بش نے لکھا ہے کہ ڈک چینی کو دوسری مدت کیلئے نامزد نہ کرنے سے یہ تاثر ملتا کہ وہائٹ ہاؤس کے اصل انچارج وہ خود ہیں، تاہم انہوں نے چینی کو دوبارہ نائب صدر نامزد کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ بقول ان کے "چینی نے فرائض کی انجام دہی میں میری مدد کی تھی"

سابق صدر نے اپنی کتاب میں ڈک چینی کی جانب سے عراق پر امریکی حملے کی بھرپور وکالت کیے جانے کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ ان کے مطابق ایک بار دوپہر کے کھانے کے دوران ڈک چینی اچانک ان کی طرف مڑے اور ان سے سوال کیا کہ آیا وہ عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

سابق صدر نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ خود انہوں نے امریکی تحقیقاتی اداروں کو القاعدہ کے مبینہ اہم رہنما خالد شیخ محمد کے ساتھ دورانِ تفتیش "واٹر بورڈنگ" کا ممنوعہ طریقہ استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

صدر بش نے یادداشتوں پر مبنی کتاب میں اپنی زندگی اور عرصہ صدارت کے کئی اور اہم لمحات سے پردہ سرکایا ہے۔ انہوں نے کتاب میں شراب نوشی ترک کرنے کے اپنے فیصلے کا تذکرہ کرنے کے علاوہ اپنے دورِ صدارت میں امریکہ کے ساحلی علاقوں میں آنے والے سمندری طوفان کیٹرینا سے موثر طور پر نمٹنے میں اپنی ناکامی پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔

جارج ڈبلیو بش نے اپنی کتاب میں موجودہ امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے فیصلے کو بھی سراہا ہے۔

XS
SM
MD
LG