رسائی کے لنکس

برطانیہ یورپی یونین سے ’جیو اور جینے دو‘ کا رشتہ چاہتا ہے: کیمرون


برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون برسلز میں ہونے والے اجلاس میں کیمرون یورپی کمشن کے صدر یاں کلاڈ جنکر سے بات کر رہے ہیں۔ 18 جنوری
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون برسلز میں ہونے والے اجلاس میں کیمرون یورپی کمشن کے صدر یاں کلاڈ جنکر سے بات کر رہے ہیں۔ 18 جنوری

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور یورپی یونین کے 27 دیگر رہنما برسلز میں دو روزہ سربراہ اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں جس میں یورپ کے پناہ گزینوں کے بحران اور یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت برقرار رکھنے پر بات چیت ہو گی۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیود کیمرون نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت بحال رکھنے کے لیے اس کے ساتھ ’’جیو اور جینے دو‘‘ کا رشتہ استوار کریں۔

کیمرون اور یورپی یونین کے 27 دیگر رہنما برسلز میں دو روزہ سربراہ اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں جس میں یورپ کے پناہ گزینوں کے بحران اور یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت برقرار رکھنے پر بات چیت ہو گی۔

کیمرون نے جمعرات کو کہا کہ ’’برطانیہ کی یورپ میں حیثیت کا سوال طویل عرصہ تک توجہ کا طالب رہا ہے اور اب اسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم یہاں کوئی معاہدہ طے کر لیں جو اتنا مضبوط ہو کہ یورپی یونین میں برطانیہ کے شامل رہنے کے حق میں برطانوی عوام کی حمایت حاصل کر سکے تو پھر ہم ایک نسل کے لیے اس مسئلے کو حل کر دیں گے۔‘‘

کیمرن کا ’جیو اور جینے دو‘ کے عقیدہ کا مقصد برطانیہ اور یورپی یونین کے دیگر ارکان اس یونین کا حصہ رہتے ہوئے اپنے ملکوں میں حکمرانی میں لچک فراہم کرنا ہے۔

وزیراعظم کیمرون ایک ایسا معاہدہ چاہ رہے ہیں جو ان کے بقول ’’ قابل بھروسہ‘‘ ہو اور جو اس سال ریفرینڈم میں عوام کی حمایت حاصل کر سکے۔

بہت سے برطانوی سیاستدان خصوصاً کنزرویٹو سیاستدان برطانیہ کو یورپی یونین سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ اقتصادی ہے اور دیگر وجوہات میں یورپی یونین سے لوگوں کا برطانیہ داخلہ اور یورپی یونین کے ایسے قوانین ہیں جو ان کے بقول برطانوی قانون پر سبقت لے جاتے ہیں۔

اگرچہ کوئی یورپی رہنما برطانیہ کو یورپی یونین سے خارج نہیں کرنا چاہتا مگر کچھ کا کہنا ہے کہ وہ کیمرون کے بنیادی مطالبات پر مشکل مذاکرات کی توقع کر رہے ہیں۔

ان مطالبات میں یورپی یونین کے شہریوں کی برطانیہ آمد کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ایسے افراد کے لیے فلاحی امداد محدود کرنا اور یورپی یونین کے ممالک کو مزید ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے ہونے والی کوششوں سے برطانیہ کو استثنیٰ دینا شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG