رسائی کے لنکس

ہٹلر سے موازنے کا فلپائن کے صدر کا بیان ’’انتہائی پریشان کُن‘‘: کارٹر


ڈوٹرٹے نے جمعے کے روز نازی لیڈر سے موازنہ کرتے ہوئے، کہا تھا کہ ’’ہٹلر نے 30 لاکھ یہودی قتل کیے۔ اب ہمیں منشیات کے عادی 30 لاکھ افراد سے واسطہ ہے۔۔ مجھے اُنھیں قتل کرکے خوشی ہوگی‘‘

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ فلپائن کے صدر کے بیانات، جن میں وہ اپنا موازنہ نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر سے کرتے ہیں ’’انتہائی پریشان کُن‘‘ ہیں۔

ہوائی میں ’آسیان‘ وزرائے دفاع کے اجلاس کے بعد، کارٹر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جمعے کے روز کے اجلاس کے دوران فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کے حالیہ بیانات اور داخلی اقدام پر کوئی بات نہیں ہوئی، اِس لیے وہ اپنا ’’ذاتی نقطہٴ نظر ‘‘پیش کر رہے ہیں۔
ڈوٹرٹے نے جمعے کے روز نازی لیڈر سے موازنہ کرتے ہوئے، کہا تھا کہ ’’ہٹلر نے 30 لاکھ یہودی قتل کیے۔ اب ہمیں منشیات کے عادی 30 لاکھ افراد سے واسطہ ہے۔۔ مجھے اُنھیں قتل کرکے خوشی ہوگی‘‘۔

جون میں جب سے ڈوٹرٹے نے عہدہ سنبھالا ہے، فلپائن پولیس اور محافظوں نے منشیات کے استعمال اور فروخت پر کم از کم 3000 افراد کو ہلاک کیا ہے۔

امریکی یہودی گروپوں نے اُن کی بیان بازی کی مذمت کرتے ہوئے، اِنھیں نامناسب اور ہتک آمیز قرار دیا ہے۔

ڈوٹرٹے کے ترجمان نے ہٹلر سے موازنے کو مسترد کرتے ہوئے، ہفتے کے روز کہا ہے کہ ’’ہم ہولوکاسٹ میں 60 لاکھ یہودیوں کی الم ناک ہلاکت کے غم کم نہیں کرنا چاہتے۔۔۔ ہلاکتوں سے متعلق صدر کا حوالہ اس تناظر میں تھا کہ کچھ لوگ نامناسب طور پر اُنھیں اجتماعی قاتل اور ہٹلر کہتے ہیں، جس الزام کو وہ مسترد کرتے ہیں‘‘۔

ایک اور خبر کے مطابق، کارٹر نے جمعرات کے روز کہا کہ امریکہ فلپائن فوجی تعلقات ’’لوہے کی مانند پختہ‘‘ ہیں، حالانکہ فلپائن کے صدر نے حالیہ دِنوں کہا تھا کہ فلپائن کے اڈوں پر موجود امریکی خصوصی افواج واپس چلی جائیں۔

کارٹر نے کہا کہ اُنھوں نے مشترکہ کارروائیوں کے موضوع پر فلپائن کے وزیر دفاع، ڈیلفن لورنزانا سے ’’انتہائی خوشگوار‘‘ گفتگو کی ہے۔ بقول اُن کے، ’’یہ ایک ایسی بات ہے جس پر ہم فلپائن کی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے رہیں‘‘۔

آسیان کے وزرائے دفاع نے جمعرات اور جمعے کو ہوائی میں اجلاس کیا، جس دوران پہلی بار کارٹر نے لورینزانا سے گفتگو کی، جب سے صدر ڈوٹرٹے نے کہا ہے کہ اُن کا ملک ’’آزادانہ خارجہ پالیسی‘‘ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’جب تک ہم امریکہ کے ساتھ رہیں گے، کبھی امن حاصل نہیں ہوسکتا‘‘۔

XS
SM
MD
LG