رسائی کے لنکس

کراچی: الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج


فائل
فائل

مقدمہ ایک نجی ٹی وی پر نشر ہونے والے الطاف حسین کے انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

کراچی میں پولیس نے شہر کی اہم سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین کے خلاف رینجرز افسران کو قتل کی دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما کے خلاف مقدمہ سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

مقدمہ گزشتہ ہفتے ایک نجی ٹی وی پر نشر ہونے والے الطاف حسین کے انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مارنے والے رینجرز افسران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر نے مقدمے کے اندراج کے لیے کراچی کے سول لائنز تھانے میں دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں 'نائن زیرو' پر چھاپہ مارنے والے افسران کو دھمکیاں دی تھیں اور ان کے خلاف تضحیک آمیز گفتگو کی تھی۔

'جیو نیوز' پر نشر کیے جانے والے اس انٹرویو میں الطاف حسین نے کہا تھا کہ ان کے گھر پر چھاپہ مارنے والے رینجرز تھے، تھےہوگئے اور انشا اللہ تھے ہوجائیں گے"۔

کراچی کے تھانہ سول لائنز کے عملے کے مطابق رینجرز کی درخواست پر الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر پیر کی شب درج کی گئی تھی جس میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور 'پاکستان پینل کوڈ' کی دفعہ 506 بی شامل کی گئی ہیں۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ اس کے قانونی اور آئینی ماہرین مقدمے کا جائزے لے رہے ہیں اور مقدمے کے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد ضروری قانونی حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی۔

منگل کی شام جاری کیے جانے والے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف الزامات کوئی نئی بات نہیں اور متحدہ کے قائد نے ماضی میں بھی بے شمار مقدمات کا سامنا کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں الطاف حسین پر عائد کیے جانے والے الزامات بادی النظر میں حقائق کی منافی ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے ایم کیو ایم کے تمام کارکنوں اور حامیوں سے پرامن رہنے اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

رینجرز نے گزشتہ بدھ کو علی الصباح کراچی کے علاقے عزیز آباد میں واقع متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر 'نائن زیرو' پر چھاپہ مارا تھا۔

دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں رینجرز افسران نے ایم کیو ایم کے دفتر سے بھاری اسلحہ برآمد کرنے اور 'نائن زیرو' اور گرد و نواح سے سنگین جرائم میں ملوث درجنوں ملزمان کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

گرفتار کیے جانے والے درجنوں ملزمان کو کراچی کی ایک مقامی عدالت ریمانڈ پر پولیس اور رینجرز کے حوالے کرچکی ہے جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ایم کیو ایم نے اپنے دفتر پر رینجرز کے چھاپے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ رینجرز کی کارروائی کے خلاف کراچی اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں بدھ کو مکمل اور جمعرات کو جزوی طور پر ٹرانسپورٹ اور کاروباری سرگرمیاں بند رہی تھیں۔

XS
SM
MD
LG