رسائی کے لنکس

فاٹا، خیبر پختون خوا میں مردم شماری کے لیے خواتین عملہ تعینات


مردم شماری بیورو کے سربراہ، آصف باجوہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ خیبر پختون خوا میں 2400 خواتین شمار کنندگان کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، مردم شماری کی ٹیم کے ہمراہ پولیس اور فوج کے جوان بھی تعینات کئے گئے ہیں، تاکہ اس اہم کام کو پرامن طور پر انجام دیا جا سکے

پاکستان میں جبکہ مردم شماری کا اہم کام جاری ہے، خواتین کے حقوق کی بعض سرگرم کارکنوں کو شکایت ہے کے مردم شماری میں عورتوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ تاہم، عہدیداروں نے اس سوچ کو غلط قرار دیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے ایک انٹرویو میں خواتین کے حقوق کی ایک علمبردار، رخشندہ ناز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چونکہ فاٹا سمیت خیبر پختون خوا کے بہت سے علاقوں میں مردم شمار کنندگان کو ہی تعینات کیا گیا ہے، اس بات کا امکان ہے کہ عورتوں کی صحیح گنتی نہ ہو سکے۔

انہوں نے ساتھ ہی سیکیورٹی خدشات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔ رخشندہ ناز نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم، مردم شماری بیورو کے سربراہ، آصف باجوہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ یہ خدشات درست نہیں اور مردم شماری کے کٹھن کام کے لئے ملک کے دوسرے حصوں کی طرح خیبر پختون خوا اور فاٹا میں بھی معقول انتظامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت خیبر پختون خوا میں 2400 خواتین شمار کنندگان کو تعینات کیا گیا ہے۔ سیکورٹی کے حوالے سے، آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کی ٹیم کے ہمراہ پولیس اور آرمی کے جوان بھی تعینات کئے گئے ہیں، تاکہ اس اہم کام کو پرامن طور پر انجام دیا جا سکے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے 1951ء میں ملکی تاریخ کی پہلی مردم شماری ہوئی تھی۔ اس کے بعد 1961ء میں ہوئی۔ ملک میں ہر 10 سال کے بعد مردم شماری ہوتی ہے۔ تاہم، 1971ء میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کی وجہ سے تاخیر کے بعد 1972ء میں ہوئی۔ اس کے بعد، 1981ء میں ہوئی۔ لیکن، 1991ء کی مردم شماری سیاسی حالات کے باعث مؤخر ہو کر 1998ء میں ہوئی۔

XS
SM
MD
LG