رسائی کے لنکس

شکاگو: سیاہ فام لڑکے پر گولی چلانے کی وڈیو جاری ہونے کے بعد مظاہرے


جاری کی گئی وڈیو کا ایک منظر
جاری کی گئی وڈیو کا ایک منظر

ایک عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ پولیس کار کے کیمرے سے بنائی گئی اس واقعے کی وڈیو جاری کرے جس میں 17 سالہ لڑکے لیکان میکڈونلڈ ہر پولیس افسر جیسن وان ڈائک نے گولی چلائی۔

شکاگو میں پولیس کی طرف سے 2014 میں ایک 17 سالہ سیاہ فام لڑکے پر سفید فام پولیس اہلکار کی طرف سے گولی چلائے جانے کی وڈیو جاری ہونے کے بعد شہر میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

پولیس کی طرف سے وڈیو جاری ہونے کے کچھ دیر بعد ہی منگل کی رات کو ہونے والے مظاہروں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

ایک صحافی کی طرف سے ’فریڈم آف انفارمیشن‘ یعنی معلومات تک رسائی کی آزادی کے تحت دی گئی درخواست پر ایک عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ پولیس کار کے کیمرے سے بنائی گئی اس واقعے کی وڈیو جاری کرے جس میں 17 سالہ لڑکے لیکان میکڈونلڈ ہر پولیس افسر جیسن وان ڈائک نے گولی چلائی۔

شکاگو کی پولیس نے کہا تھا کہ وڈیو سامنے آنے کے بعد کسی مجرمانہ رویے کو برداشت نہیں کرے گی۔

منگل کو شکاگو کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گیری میکارتھی نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ’’لوگوں کو غصہ کرنے کا حق ہے۔ لوگوں کو مظاہرے کرنے کا حق ہے۔ لوگوں کو اظہار رائے کا حق ہے۔ مگر ان کو مجرمانہ کارروائیوں کا حق نہیں۔‘‘

میکارتھی نے کہا کہ پولیس اہلکار ہر ممکن حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

گولی چلانے والے پولیس اہلکار جیسن نے منگل کو خود کو حکام کے حوالے کر دیا اور اس پر قتل عمد کا الزام ہے۔ اسے پولیس ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

اس افسر پر میکڈونلڈ پر 16 مرتبہ گولی چلانے کا الزام ہے جس میں سے کئی گولیاں اس وقت چلائی گئیں جب میکڈونلڈ زمین پر گر چکا تھا۔

اس وڈیو میں میکڈونلڈ کو سڑک کے درمیان پولیس کاروں کی جانب دوڑتے دیکھا جا سکتا ہے مگر بعد میں وہ پولیس کے پاس سے ایک چیز ہاتھ میں اٹھائے چل کر دور جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے ہاتھ میں چھری ہے۔ وان ڈائک کے گولی چلانے سے پہلے کوئی آواز نہیں آتی۔ وہ میکڈونلڈ کے زمین پر گرنے اور درد سے کراہنے کے بعد بھی گولیاں چلاتا رہتا ہے۔ ایک پولیس افسر آتا ہے اور بظاہر اس کے ہاتھ میں پکڑی چیز کو لات مارنے کی کوشش کرتا ہے۔

’شکاگو ٹریبیون‘ اخبار نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ میکڈونلڈ غیر مستقل رویے کا مظاہرہ کر رہا تھا، اس کے جسم میں منشیات موجود تھیں اور اس نے پولیس کے حکم پر ہاتھ میں پکڑی چھری گرانے سے انکار کر دیا۔

امریکہ میں شکاگو میں ہونے والا واقعے کے علاوہ بھی پولیس اہلکاروں کی طرف سے سیاہ فام نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔

شکاگو کے میئر راحم ایمونل نے منگل کو طرفین کو اس واقعے سے سمجھنے اور سیکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پولس اہلکاروں کو اپنا ساتھی اور رہنما سمجھیں نا کہ ایسے افراد جن کے پاس پولیس کا بیج ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو نوجوانوں کو انسان سمجھنا چاہیئے جو ان کی حفاظت کے مستحق ہیں۔ پولیس کو انہیں طالب علم، کھلاڑی اور فنکار کے طور پر دیکھنا چاہئے۔

دریں اثنا، منیاپولیس میں پولیس نے تین سفیدفام افراد کو ایک پولیس اسٹیشن کے باہر سیاہ فاموں کے ایک مظاہرے کے دوران پانچ افراد کو گولی مارنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

پانچوں زخمیوں کی حالت مستحکم ہے۔ یہ مظاہرین اس ماہ کے اوائل میں 24 سالہ جمار کلارک پر پولیس کی طرف سے فائرنگ کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے جو ایک ہفتے سے جاری ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جس وقت کلارک کو گولی ماری گئی اس وقت وہ ہتھکڑی میں تھا۔ پولیس نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ کلارک جرم سے متاثرہ ایک شخص کی مدد کے لیے آنے والی ایمبولنس کی کام میں مداخلت کر رہا تھا۔

XS
SM
MD
LG