رسائی کے لنکس

قانونی نظام میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا: صدر شی جنپنگ


چینی صدر دیگر عہدیداروں کے ہمراہ (فائل فوٹو)
چینی صدر دیگر عہدیداروں کے ہمراہ (فائل فوٹو)

کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر ان مسائل کو "بروقت انداز" میں حل نہ کیا گیا تو وہ قانون کی حکمرانی کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بنیں گے اور اس سے سماجی عدل اور انصاف کو نقصان پہنچے گا۔

چین کے صدر شی جنپنگ نے ملک کے بدعنوانی کے شکار قانونی نظام کی اصلاح کرنے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ کیمونسٹ جماعت عدالتوں پر اپنی گرفت کو کمزور نہیں کرے گی۔

کئی ایک اہم مقدمات میں نمایاں طور پر دی گئی غلط سزاؤں کے سلسلے کی وجہ سے عدالتوں پر عوام کا اعتماد کمزور ہوا ہے جن میں سزاؤں کی شرح تقریباً 100فیصد ہے اور جن کا انحصار ایک طویل عرصے سے زبردستی لیے گئے اقبالی بیانات پر ہوتا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس ہفتے اپنے خطاب میں صدر شی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ "ناانصافی اور غلط طور پر دی گئی سزاؤں" سمیت (روا رکھی جانے والی) بے ضابطگی ایک مسئلہ ہے۔

کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر ان مسائل کو "بروقت انداز" میں حل نہ کیا گیا تو وہ قانون کی حکمرانی کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بنیں گے اور اس سے سماجی عدل اور انصاف کو نقصان پہنچے گا۔

تاہم شی نے یہ زور دیتے ہوئے کہا کہ (کمیونسٹ) جماعت عدالتوں پر اپنا اختیار استعمال کرتی رہے گی اور یہ " "سوشلسٹ عدالتی نظام کی بنیادی خصوصیات اور سیاسی فوائد کی نمائندگی کرتی ہے"۔

صدر شی نے کہا کہ "عدالتی اصلاحات کے ذریعے ہم قانون کی سوشلسٹ حکمرانی کی راہ پر چینی خصوصیات کے ساتھ چل رہے ہیں"۔

چینی عہدیدار تواتر سے اقبال جرم کے لیے تشدد کے استعمال اور عدالتی مقدمات میں حکومتی عہدیداروں کی دخل اندازی کے خاتمے کا وعدہ کر چکے ہیں۔

اس ماہ کے اوائل میں چین کے سب سے اعلیٰ ترین جج زہو کیانگ نے کہا تھا کہ ملک کے رہنماؤں کو اس سے بڑا سبق حاصل کرنا چاہیے کہ جو ان کے بقول "انصاف کی فراہمی میں ناکامی " ہے۔

گزشتہ دسمبر میں ایک مشہور مقدمے میں ایک چینی عدالت نے اندرون منگولیا سے تعلق رکھنے والے ایک نوعمر لڑکے کی سزا کو ختم کر دیا جسے ایک خاتون کو جنسی زیادتی اور قتل کرنے کے مقدمے میں غلط طور پر سزا دی گئی تھی۔

صدرشی تواتر کے ساتھ متنبہ کرتے رہے ہیں کہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی سے (کیمونسٹ) جماعت کی حکمرانی اور اس کے مقبول عام جواز کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے وسیع پیمانے پر بدعنوانی کی خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔

چین کے کئی اعلیٰ عہدیدار جن کو انسداد بدعنوانی کی مہم کے دوران عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے ہے بظاہر صدر شی کے سیاسی مخالف ہیں اور یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہا آیا یہ مہم موثر رہے گی یا نہیں۔

چینی حکام کی طرف سے ان انسانی حقوق کے وکلا، سرگرم کارکنوں اور دوسرے افراد کو گرفتار کر کے سزا دینے کا سلسلہ جاری ہے جو کیمونسٹ جماعت کے عہدیداروں پر تنقید کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG