رسائی کے لنکس

چین کا لیبیا میں چینی کارکنوں اور کاروباروں پر حملوں پر تشویش کا اظہار


چین کا لیبیا میں چینی کارکنوں اور کاروباروں پر حملوں پر تشویش کا اظہار
چین کا لیبیا میں چینی کارکنوں اور کاروباروں پر حملوں پر تشویش کا اظہار

چین نے لیبیا میں جاری صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کام کرنے والی چینی کارکنوں اور ان کے اثاثوں پر حملوں پر توجہ دلائی ہے۔ جب کہ چین کے لیے لیبیا کے سفیر نے عام شہریوں کے خلاف پکڑ دھکڑ کی کاروائیوں پر احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے۔

چین مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں رونما ہونے والے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور لیبیا کی صورت حال پر اپنا محتاط ردعمل ظاہر کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ما نے کہا ہے کہ چین کو توقع ہے کہ لیبیا اپنے حالات معمول پر لاسکتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کو ان اطلاعات پر تشویش ہے کہ لیبیا میں چینیوں کے کاروباروں پر مسلح لٹیروں کی جانب سے حملے کیے جارہے ہیں اور ایک ہزار چینی کارکنوں کو تعمیراتی مقامات سے زبردستی نکال دیا گیا ہے۔

ترجمان نے چین کے شہریوں اور ان کے کاروباروں پر حملوں کی تحقیقات کرنے اور ان واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

تاہم چینی ترجمان نے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ لیبیا کی حکومت نے جمہوریت نواز مظاہرین کو کچلنے اور ہلاک کرنے کے لیے ان کے خلاف ہتھیار استعمال کررہی ہے۔

اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین اور کئی دوسرے ممالک عوام کے خلاف لیبیا کی حکومت کی کارروائیوں پر تنقید کرچکے ہیں۔

چین میں لیبیا کے ایک سفارت کار حسین الصادق الصراتی نے صدر قدافی کی جانب سے اقتدار میں رہنے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کرنے کے خلاف احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے بیجنگ میں لیبیا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے سفارت خانے کے باہر مظاہرے میں شرکت کی۔

مسٹر قدافی 40 سال سے اقتدار میں ہیں۔

چینی حکومت مشرق وسطیٰ میں مظاہروں کی خبروں کو سنسر کررہی ہے اور اس حوالے سے انٹرنیٹ پر موجود معلومات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ چین نے میڈیا کو صورت حال کی رپورٹنگ کے بارے میں خبروں پر سرکاری گائیڈلائن پر عمل کرنے کی سختی سے تاکید کی ہے۔

XS
SM
MD
LG