رسائی کے لنکس

ماؤ کی سالگرہ، روایتی جوش و جذبہ ندارد


سنہ 1976میں جب اُن کا انتقال ہوا، تبھی سے سرکاری مؤقف یہ رہا ہے کہ ماؤ کی کامیابیوں کو 70 فی صد مثبت اور 30 فی صد منفی تسلیم کیا جائے

چین نے عوامی جمہوریہ چین کے بانی، ماؤ زے تونگ کی 120 ویں سالگرہ کو سرکاری طور پر منانے کی تقریبات کو کم درجے پر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

صدر ژی جِن پِنگ اور کمیونسٹ پارٹی کی معتبر ’پولٹبیورو اسٹینڈنگ کمیٹی‘ کے دیگر چھ ارکان نے اس موقع پر ’تیانمن اسکوائر‘ میں ماؤ کی یادگار پر حاضری دے کر اُنھیں تعظیم پیش کی۔

’شِنہوا ‘ خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ مسڑ ژی اور دیگر راہنما انقلابی لیڈر کے مجسمے کے سامنےتین بار جھکے، اور یوں اُن کی، بقول رپورٹ کے، ’عظیم کامیابیوں‘ کو یاد کیا۔

تاہم، پارٹی کے قائدین سے اپنے خطاب میں، صدر ژی نے تسلیم کیا کہ ماؤ سے غلطیاں سرزد ہوئی تھیں، حالانکہ، اُنھوں نے کہا کہ ملک کے بانیوں کو آج کے معیار پر نہیں پرکھا جا سکتا۔

ماؤ کے ٕحامیوں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے چین کو متحد کرنے کے لیے غیرملکی اثر سے باہر نکالا اور انتشار دور کیا۔

دیگر حضرات لاکھوں افراد کی ہلاکتوں کو اُنھیں ہی ذمہ دار سمجھتے ہیں، جِن کا سبب وہی متنازع سماجی تجربات تھے، مثلاً ’گریٹ لیپ فورورڈ‘ اور ’ثقانتی انقلاب‘۔

سنہ 1976میں جب اُن کا انتقال ہوا، تبھی سے سرکاری مؤقف یہ رہا ہے کہ ماؤ کی کامیابیوں کو 70 فی صد مثبت اور 30 فی صد منفی تسلیم کیا جائے۔

سرکاری تحویل میں شائع ہونے والے ہفتہ روزہ ’گلوبل ٹائمز‘ کی طرف سے اِس ہفتے کیے گئے ایک عام جائزے میں بتایا گیا ہے کہ چینی اُنھیں اِس سے بھی زیادہ مثبت قرار دیتے ہیں، یعنی سروے کے 85 فی صد شرکاٴ کا کہنا ہے کہ ماؤ کی خامیاں، خوبیوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں۔

باوجود اِس کے، ماؤ کے ورثے کے ناقدین میں اضافہ آتا جارہا ہے۔ ’گلوبل ٹائمز‘ کے عام جائزے میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان اور نسبتاً زیادہ تعلیم یافتہ افراد اِس انقلابی لیڈر کی عظمت پر کم ہی یقین کرتے ہیں۔

ماؤ کے ورثے کے سماجی عناصر سے اختلاف رائے کرنا چینی لیڈروں کے لیے بھی خاصا پیچیدہ معاملہ ہے، جنھوں نے اُن کی موت کے بعد مارکیٹ اصلاحات کے ایک سلسلے کو رائج کیا ہے۔

اِس تضاد سے نبردآزما ہونے کے لیے، چین اپنے ملک کی ’ہائبرڈ‘ قسم کی معیشت کی طرف دھیان مبذول کراتا رہا ہے، جو اصلاحات محض ’سوشلسٹ‘ نوعیت کی نہیں ہیں، بلکہ چینی اندازِ فکر سے اشتراکی ہیں۔

اِن اصلاحات کے طفیل چین کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ آیا ہے، لیکن ساتھ ہی بدعنوانی اور وسائل کے ضیاع کا موجب بھی بنی ہیں، جس پر زوردار عوامی ردِ عمل سامنے آچکا ہے۔

اِن حساس معاملات کو بیان کرتے ہوئے، چینی صدر ژی جِن پِنگ نے ماؤ کی سالگرہ کو منانے کے لیے باوقار، لیکن سہل اور عملی نوعیت کے عمل کو پیش کرنے پر زور دیا۔
XS
SM
MD
LG