رسائی کے لنکس

سنکیانگ کے علاقے میں سکیورٹی انتظامات میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک کے سرحدی علاقے میں مشقوں اور اضافی پولیس چوکیوں کے قیام کا مقصد ہر کسی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

شاہراہ ریشم پر واقع چین کے سرحدی علاقے میں دن میں چار بار خطرے کے انتباہی کے الارم بجائے جاتے ہیں، جس کے بعد دوکاندار حکومت کی طرف سے فراہم کردہ لاٹھیاں اٹھائے اپنی دوکانوں سے باہر نکل آتے ہیں۔

پولیس کی نگرانی میں ہونے والی ایک ایسی ہی مشق جس کا خبر رساں ادارے رائیٹرز نے بھی ایک حالیہ دورے کے دوران مشاہدہ کیا، اس دوران مقامی لوگ تصوراتی طور پر ایک چاقو بردار حملہ آور کے خلاف دفاع کرتے نظر آئے۔

اس دوران نیم فوجی دستوں کی بکتر بند گاڑیاں اور پولیس کی گاڑیاں ایک دائرے میں خطرے کا الارم بجاتے نظر آئیں۔

چین کا کہنا ہے کہ اسے سنکیانگ کے مغربی علاقے میں انتہا پسند عناصر کا سامنا ہے۔

چین کے حکام یہاں ویغور مسلمانوں پر علیحدگی اور انتہا پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

کاشغر تاریخی طور پر ایک اہم تجارتی مرکز رہا ہے اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔

اس منصوبہ کے تحت چین کو ایشیا کے دیگر علاقوں بشمول مشرق وسطیٰ کے علاقوں سے منسلک کرنے کے لیے ایک بڑے بنیادی ڈھانچے اور سڑکوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔

چین کو اس بارے میں شدید تحفظات ہیں کہ بیجنگ میں رواں سال مئی میں ون بیلٹ ون روڈ سے متعلق ہونے والی ایک سربراہ کانفرس کے موقع پر ملک کے مغربی علاقے سنکیانگ میں کوئی حملہ ہوا تو اس سے منفی تاثر پیدا ہو گا۔

چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک کے سرحدی علاقے میں مشقوں اور اضافی پولیس چوکیوں کے قیام کا مقصد ہر کسی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

تاہم کاشغر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ایسی مشقیں ان کے لیے تکلیف کا باعث بن رہی ہیں۔

دوکانداروں کے لیے ان مشقوں میں شامل ہونا لازمی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے خرچے پر جدید سکیورٹی دروازے اور سکیورٹی کیمرے نصب کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

چین سنکیانگ میں ویغور برادری کے افراد کے ساتھ کسی امتیازی سلوک روا رکھنے کی متعدد بار تردید کر تے ہوئے کہہ چکا ہے کہ وہ علاقے کے اقتصادی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ گزشتہ سال سنکیانگ کی مجموعی پیداوار میں 7.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG