رسائی کے لنکس

چین نے سویڈن کے شہری کو رہائی کے بعد ملک بدر کر دیا


پیٹر ڈاہلن (فائل فوٹو)
پیٹر ڈاہلن (فائل فوٹو)

گرفتاری کے بعد ان کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوسکا تھا اور گزشتہ ہفتے ہی وہ پہلی بار سرکاری ٹی وی چینل "سی سی ٹی وی" پر خود پر لگائے گئے الزامات کا اعتراف کرتے ہوئے نظر آئے۔

چین نے ریاستی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں رواں ماہ گرفتار کیے گئے سویڈن کے ایک شہری کو رہا کر کے ملک بدر کر دیا ہے۔

سویڈن کی وزیرخارجہ مارگوٹ والسٹروم نے منگل کو جاری ایک بیان میں پیٹر ڈاہلن کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔

پیٹر 'چائنیز ارجنٹ ایکشن گروپ' کے شریک بانی ہیں جو کہ انسانی حقوق کے چینی وکلا کو تربیت اور معاونت فراہم کرتا ہے۔

35 سالہ ڈاہلن کو تین جنوری کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بیجنگ سے اپنا فضائی سفر شروع کرنے والے تھے۔

گرفتاری کے بعد ان کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوسکا تھا اور گزشتہ ہفتے ہی وہ پہلی بار سرکاری ٹی وی چینل "سی سی ٹی وی" پر خود پر لگائے گئے الزامات کا اعتراف کرتے ہوئے نظر آئے۔

2012ء میں صدر شی جنپنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے چین میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور وکلا کے خلاف بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں دیکھی گئی ہیں۔

گرفتار کیے جانے والے اکثر لوگوں کو ٹی وی پر اقبال جرم کرتے دکھایا جاتا ہے جن کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ بیانات زبردستی دلوائے جاتے ہیں۔

دریں اثناء چینی نژاد سویڈن کا ایک شہری گوئی منہائی تاحال چین میں زیر حراست ہے۔

ہانگ کانگ میں اشاعت کے کام سے وابستہ یہ شخص گزشتہ سال کے اواخر سے لاپتا تھا اور حال ہی میں اسے بھی سرکاری ٹی وی پر یہ بیان دیتے ہوئے دیکھا گیا کہ اس نے دہائیوں پہلے شراب پی کر گاڑی چلانے کے ایک مقدمے میں خود کو حکام کے حوالے کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG