رسائی کے لنکس

متنازع جزائر سے متعلق جی سیون کا اعلامیہ، چین برہم


جنوبی بحیرہ چین (فائل فوٹو)
جنوبی بحیرہ چین (فائل فوٹو)

جی سیون کے وزرائے خارجہ نے "تمام ریاستوں" پر یہ بھی زور دیا تھا کہ وہ تنازعات کو "بین الاقوامی قوانین کے تحت وضع کردہ حکمت عملی کے تحت" حل کریں۔

چین نے جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر دنیا کی سات بڑی صنعتی قوتوں (جی سیون گروپ) کی طرف سے دیے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس معاملے کو "غیر ضروری ہوا" نہیں دی جانی چاہیئے۔

جی سیون گروپ کے وزرائے خارجہ کی طرف سے جاپان میں ہونے والی کانفرنس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر کشیدگی کو حل کرنے کے لیے "تمام فریقین" کو تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

ان سمندری علاقوں کو چین اپنا حصہ قرار دیتا ہے جب کہ خطے کے دیگر ممالک بھی ان کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔

پیر کو جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ " ہم کسی بھی دباؤ، تشدد آمیز یا یکطرفہ اشتعال انگیز اقدام جو تناؤ میں اضافے کا باعث بنیں، کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور تمام ریاستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ملکیتی دعوؤں بشمول تعمیرات کے ساتھ ساتھ عسکری یا سلامتی کے مقاصد کے لیے ان کے استعمال سے گریز کریں۔"

چین جی سیون گروپ کا رکن نہیں ہے اور نہ ہی اعلامیے میں واضح طور پر چین کے خلاف بات کی گئی۔

لیکن چین کی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو "غیر ضروری ہوا" نہیں دی جانی چاہیئے اور ان کے بقول اس طرح کرنا مسئلے کے حل میں مددگار نہیں ہو گا اور یہ خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔

جی سیون کے وزرائے خارجہ نے "تمام ریاستوں" پر یہ بھی زور دیا تھا کہ وہ تنازعات کو "بین الاقوامی قوانین کے تحت وضع کردہ حکمت عملی کے تحت" حل کریں۔

سات بڑی صنعتی قوتوں کی طرف سے یہ موقف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے ہیگ میں قائم ثالثی کی بین الاقوامی عدالت منیلا کی طرف سے اس معاملے پر بیجنگ کے خلاف دائر مقدمے کا جلد ہی فیصلہ سنانے والی ہے۔

XS
SM
MD
LG