رسائی کے لنکس

سی آئی اے سربراہ کا ’اضافی تفتیش‘ کا دفاع


جان برینن
جان برینن

اُنھوں نے تسلیم کیا کہ عین ممکن ہے کہ سی آئی اے کے کچھ کارندے مشتبہ دہشت گردوں کی تفتیش کے دوران جائز طریقوں سے تجاوز کرگئے ہوں۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ایسے تجاوز کو ’بجا طور پر بے ضابطہ‘ قرار دیا جانا چاہیئے

امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے ’تفتیش کے اضافی طریقے‘ اختیار کیے جانےکا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد 2001ء میں امریکہ پر کیے گئے حملوں کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا تھا۔

ادارے کے صدر دفتر میں جمعرات کو غیر معمولی اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سی آئے اے کے ڈائریکٹر، جان برینن نے کہا کہ یہ طریقہ کار اپنانے سے ملک کے لیے کارآمد اطلاعات فراہم ہوئیں، جن کی مدد سے مزید حملوں کا خطرہ ٹل گیا اور القاعدہ کے دہشت گردوں کو پکڑا گیا۔
اُنھوں نے اِس ہفتے امریکی سینیٹ کی طرف سے جاری کی گئی تفصیلی رپورٹ پر اعتراض کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پوچھ گچھ کے انتہائی سخت حربے اپنانے سے کوئی قابل قدر انٹیلی جنس حاصل نہیں ہوئی، اور یہ کہ یہ معاملہ اذیت کے زمرے میں آتا ہے۔

اُنھوں نے تسلیم کیا کہ عین ممکن ہے کہ سی آئی اے کے کچھ کارندے مشتبہ دہشت گردوں کی تفتیش کے دوران جائز طریقوں سے تجاوز کرگئے ہوں۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ایسے تجاوز کو ’بجا طور پر بے ضابطہ‘ قرار دیا جانا چاہیئے۔

تاہم، اُنھوں نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد کی گئی کوششوں پر، ادارے کے انٹیلی جنس کارندوں کی ’واضح اکثریت‘ کے کام کو سراہا۔ 2001ء کے دہشت گرد حملوں میں تقریبا ً 3000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بقول اُن کے، قوم کی خدمت بجا لاتے ہوئے، اُنھوں نے وہ کچھ کر دکھایا جو اُن سے کہا گیا تھا‘۔

برینن نے کہا کہ یہ بات ’طے نہیں ہو سکتی‘ آیا تفتیش کے سخت طریقے اپنانے کے نتیجے میں ہی، سی آئی اے دہشت گردوں سے براہ راست اطلاعات اگلوانے میں کامیاب ہوئی۔

XS
SM
MD
LG