رسائی کے لنکس

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کانفرنس میں ایران کے کردار پر سوال


امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے جمعرات کے روز سوال کیا کہ اگلے ہفتے نیو یارک میں ہونے والی نیوکلیئر اسلحہ کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے جائزے کی کانفرنس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کا رول کیا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایران نیوکلیئر ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر تا رہا ہے ۔ امریکی عہدے دارو ں نے کہا ہے کہ مسٹر احمدی نژاد اور ان کے وفد کو میٹنگ میں حاضری کے لیے بر وقت طور پر ویزا جاری کر دیا جائے گا۔

وزیرِ خارجہ کلنٹن نے کہا کہ دنیا بھر میں ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے خطرناک ہونے کا احساس بڑھتا جا رہا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایرانی لیڈر کی ہر ایسی کوشش کہ میٹنگ کی توجہ ایران کے نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے کے پروگرام سے ہٹا کر کسی اور طرف منتقل کر دی جائے ناکا م ہو جائے گی۔ امریکی وزیرِ خارجہ کلنٹن نے ان خیالات کا اظہار ایران کے اس اچانک اعلان پر کیا کہ مسٹر احمدی نژاد اور ایرانی عہدے داروں کے ایک وفد نے نیو یارک میں نیوکلیئر اسلحہ کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے یعنی NPT کے جائزے کی کانفرنس میں شرکت کے لیے ویزوں کی درخواست دی ہے ۔ یہ کانفرنس نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کے دفتر میں اگلے پیر سے شروع ہونے والی ہے ۔

معاہدے کے تحت ، اقوامِ متحدہ کے میزبان ملک کی حیثیت سے امریکہ پر لازم ہے کہ وہ ایران جیسے ملکوں کے عہدے داروں کے اقوامِ متحدہ کے دوروں کے لیے، جس کے ساتھ امریکہ کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں، ویزے جاری کرے۔

وزیرِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مسٹر احمدی نژاد اور ان کی ٹیم کے ویزے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں اور ان پر کارروائی کی جا رہی ہے ۔ایک اعلیِٰ عہدے دار نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ویزے بر وقت جاری کر دیئے جائیں گے تا کہ ایرانی اقوامِ متحدہ کے کانفرنس میں شامل ہو سکیں۔

پولینڈ کے وزیرِ خارجہ راڈو سکورسکی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ، مسز کلنٹن نے کہا کہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ جائزے کی اس میٹنگ میں حاضر ہو کر ، مسٹر احمدی نژاد کیا حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

اس نکتے پر مطلق کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ ایران اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے ۔کلنٹن نے کہا’’اگر مسٹر احمدی نژاد یہاں یہ اعلان کرنے کے لیے آنا چاہتے ہیں کہ ایران NPT کے تحت نیوکلیئر اسلحہ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے NPT کی شقوں کی پابندی کرنا چاہتا ہے تو یہ بڑی عمدہ خبر ہو گی اور ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔ لیکن اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں آکر وہ کسی طرح دنیا کی توجہ اس انتہائی اہم معاملے سے ہٹا سکتے ہیں یا کوئی ایسی الجھن پیدا کر سکتے ہیں جس سے شاید ایران کے عزائم کے بارے میں میں شک و شبہ پیدا ہو جائے تو میرے خیال میں حاضرین ان کی بات نہیں مانیں گے۔‘‘

ایرانی لیڈر کا یہ فیصلہ کہ نیو یارک کی میٹنگ میں حاضر ہوا جائے ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ اور اقوامِ متحدہ میں بعض دوسرے اہم ملک سلامتی کونسل کی ایک نئی قرارداد کے بارے میں بحث کر رہے ہیں ۔ یہ قرار داد ایران کی طرف سے یورینیم کی افژودگی کے پروگرام ختم کرنے کے بین الاقوامی مطالبے کو نظر انداز کرنے پر نئی پابندیوں کے بارے میں ہے ۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ ایران جس کا اصرار ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام صرف پُر امن مقاصد کے لیے ہے بڑی طاقتوں کی گذشتہ سال کی تجویز سے ملتی جُلتی کوئی تجویز مان لے ۔ اس تجویز کے مطابق، ایران اپنا کم افژودہ یورینیم دوسرے ملکوں کو بر آمد کر دے گا اور اس کے عوض اسے اپنے تہران کے ریسرچ ری ایکٹر کے لیے نیوکلیئر ایندھن مِل جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کے سکریٹر ی جنرل بان گی مون نے بدھ کے روز کہا کہ اگر ایرانی لیڈر نیوکلیئر تنازعے کو حل کرنے کے لیے کوئی تعمیری تجویز لے کر آتے ہیں تو اس سے مدد ملے گی۔ لیکن انھوں نے کہا کہ وہ ایرانی لیڈر کی طرف سے، جو میٹنگ کو پیر کے روز خطاب کریں گے ، کسی ٹھوس تجویز کے بارے میں لا علم ہیں۔

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کانفرنس میں ایران کے کردار پر سوال
جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کانفرنس میں ایران کے کردار پر سوال

وزیرِ خارجہ کلنٹن نے جمعرات کے روز ٹیلیفون کے ذریعے مجوزہ نئی پابندیوں کی قراردادکے بارے میں چینی اسٹیٹ کونسلر ڈی بنگئیو سے بات چیت کی۔ نئی قرار داد کے مذاکرات میں وہ کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سے جن ملکوں کو ویٹو کے استعمال کا حق حاصل ہے ، ان میں سے ایران پر مزید پابندیوں لگانے میں سب سے زیادہ تامل چین کو ہے ۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پی جی کرولی نے کہا ہے کہ چین نے حال ہی میں اس عمل میں پوری طرح شریک ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے ، اس پر وزیرِ خارجہ کلنٹن نے پسندیدگی کا اظہار کیا۔ بڑی طاقتیں اب اس معاملے کی تفصیلات طے کر ر ہی ہیں کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے چوتھے راؤنڈ میں کیا چیزیں شامل کی جا سکتی ہیں۔

اپنے پولینڈ کے ہم منصب کے ساتھ تبصرہ کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ کلنٹن نے کہا کہ اس بارے میں مکمل اتفاقِ رائے موجود ہے کہ چین کو نیوکلیئر اسلحہ کی تیاری کی جستجو سے باز رکھنے کی کوششیں کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی پابندیوں کا مقصد یہ ہوگا کہ ایران کی قیادت کو یہ احساس ہو جائے کہ نیوکلیئر اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش گھاٹے کا سودا ہے۔

XS
SM
MD
LG