رسائی کے لنکس

ہلری کلنٹن اور سینڈرز کے درمیان ’مثبت‘ ملاقات


برنی سینڈرز ہلری کلنٹن سے ملاقات کے بعد اپنی اہلیہ جین کے ہمری کیپیٹل ہلٹن ہوٹل کی لابی سے نکل رہے ہیں۔
برنی سینڈرز ہلری کلنٹن سے ملاقات کے بعد اپنی اہلیہ جین کے ہمری کیپیٹل ہلٹن ہوٹل کی لابی سے نکل رہے ہیں۔

کلنٹن اور سینڈرز کی ملاقات کے بعد دونوں کی مہم انتظامیہ کی طرف سے ایک جیسے بیانات جاری ہوئے جن میں کہا گیا کہ انہوں نے مشترکہ ترجیحات پر بات چیت کی۔

ہلری کلنٹن نے منگل کو پرائمری انتخابات میں اپنے حریف برنی سینڈرز کو ملک کے دارالحکومت واشنگٹن میں شکست دی ہے۔ یہ امریکہ میں صدارتی امیدواروں کی نامزدگی کے لیے ہونے والے پرائمری انتخابات کا آخری مقابلہ تھا جس کے بعد دونوں امیدواروں نے آپس میں ملاقات کی جس میں ’’مثبت بات چیت‘‘ کی گئی۔

ہلری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی متوقع امیدوار ہیں اور انہیں اگلے ماہ فلاڈیلفیا میں پارٹی کے کنونشن میں باضابطہ طور پر نامزد کیا جائے گا۔ برنی سینڈرز کئی ماہ تک اس دوڑ میں پیچھے رہ جانے کے باوجود مقابلے پر ڈٹے رہے جس کے باعث پارٹی کی پالیسیوں کے پلیٹ فارم میں انہیں کچھ اثر و رسوخ حاصل ہوا ہے۔

کلنٹن اور سینڈرز کی ملاقات کے بعد دونوں کی مہم انتظامیہ کی طرف سے ایک جیسے بیانات جاری ہوئے جن میں کہا گیا کہ انہوں نے مشترکہ ترجیحات، مثلاً اجرت میں اضافے، انتخابی مہم کی مالی معاونت کے قوانین میں اصلاحات اور کالج کی تعلیم کو قابل برداشت بنانے پر بات چیت کی۔

انہوں نے ’’ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے قوم کو درپیش خطرے‘‘ کا بھی حوالہ دیا۔

واشنگٹن کی پرائمری میں ہلری کلنٹن نے 78 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ سینڈرز کو 21 فیصد ووٹ ملے۔ اس کے بعد کلنٹن کے مندوبین کی تعداد 2,219 جبکہ سینڈرز کے مندوبین کی تعداد 1,832 ہو گئی ہے۔ کلنٹن کو پرائمری انتخابات میں مندوبین کی اکثریت یعنی 2,383 کی حمایت نہیں ملی مگر انہیں سینکڑوں سپر ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل ہے جو انہیں کنونشن میں کامیابی دلائیں گے۔

ملاقات سے قبل سینڈرز نے کہا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کو سپر ڈیلیگیٹس کو ختم کر دینا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’’نامعقول‘‘ بات ہے کہ ان سپر ڈیلیگیٹس میں سے بہت سوں نے پرائمری انتخابات شروع ہونے سے پہلے ہی پچھلے سال ہلری کلنٹن کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

تاہم سینڈرز نے ابھی اپنی صدارتی مہم باضابطہ طور پر ختم کرنے کا عندیہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا ’’جو چیز ہونی چاہیئے، اور جس لیے یہ جنگ ہمیشہ سے رہی ہے، وہ ہے امریکہ میں تبدیلی۔‘‘

’’یہ جنگ محنت کرنے والے لوگوں کے لیے ہے، یہ جنگ ترقی پسند ایجنڈے کے لیے ہے جو طاقت ور کارپوریٹ مفادات کی بجائے محنت کش افراد کی ضروریات کو پورا کرے، اور ہم یہ جنگ فلاڈیلفیا میں کنونشن تک لے کر جائیں گے۔‘‘

ڈیموکریٹک کنونشن 25 سے 28 جولائی تک ہو گا۔ ریپبلکن پارٹی کا کنونشن 18 سے 21 جولائی تک ہو گا۔

امریکہ میں اگلے صدارتی انتخابات رواں سال 8 نومبر کو متوقع ہیں جس کے بعد صدر اوباما صدر کے عہدے پر زیادہ سے زیادہ مدت یعنی آٹھ سال گزارنے کے بعد اس عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG