رسائی کے لنکس

حکومتِ شام کے خلاف اتحاد تشکیل دیے جانے کا مطالبہ


حکومتِ شام کے خلاف اتحاد تشکیل دیے جانے کا مطالبہ
حکومتِ شام کے خلاف اتحاد تشکیل دیے جانے کا مطالبہ

دمشق کی طرف سے مظالم ڈھانے کی ذمہ داری اُن ممالک پر بھی عائد ہوتی ہے جنھوں نےکل اقوام متحدہ میں عرب لیگ کے منصوبے کی حمایت سے انکار کیا : ہلری کلنٹن

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے ’جمہوری شام کے بہی خواہوں‘ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صدر بشار الاسدپردباؤ ڈالیں کہ وہ حکومت مخالف احتجاجی مظاہرین پرتشدد ختم کریں اور وہ ایک ایسی سیاسی تبدیلی کو فروغ دیں جس کے طفیل وہ اقتدار سے دست بردار ہوجائیں۔

ہلری کلنٹن نے یہ بات بلغاریہ کے دارلحکومت صوفیہ میں تقریر کرتے ہوئے کہی، جس سے ایک روز قبل روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد کومنظور ہونے سے روک دیا تھا، جس کے ذریعے عرب لیگ کے اُس منصوبے کی مکمل حمایت کی گئی تھی جس میں مسٹر اسد سے کہا گیا تھا کہ وہ اقتدار اپنے نائب کے حوالے کردیں، تشدد ختم کریں اور انتخابات منعقد کرائیں۔

اُن کے بقول، ’کَل اقوام متحدہ میں جو کچھ ہوا وہ حقائق سے روگردانی تھی۔ وہ ممالک جنھوں نے عرب لیگ کے منصوبے کی حمایت سے انکار کیا، دمشق حکومت کی طرف سےمظالم ڈھانے کی ذمہ داری اُن پر عائد ہوتی ہے‘۔

اُنھوں نے دیگر اقوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا تاکہ ’علاقائی اور قومی‘ نوعیت کی تعزیرات کو سخت بنایا جاسکے، جِن کی مدد سے، اُن کے بقول، فنڈ اورہتھیار بھیجنے والے ذرائع پر روک لگائی جائے، جو حکومت کی جنگی سرگرمیوں کو جاری رکھنےمیں مدد فراہم کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم اقوام متحدہ سے باہر اُن اتحادیوں اور ساجھے داروں کے ساتھ کوششیں تیز کردیں جو شام کے عوام کے بہتر مستقبل کے حق کے حامی ہیں۔ ہمیں اسد حکومت پر سفارتی دباؤ میں اضافہ کرنا ہوگا ، تاکہ صدر اسد کے گِرد کے لوگوں کو قائل کیا جاسکے کہ اب اُنھیں چلا ہی جانا چاہیئے۔

امریکی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ مشترکہ سوچ کی حامی حکومتوں کو شام کے مختلف اپوزیشن گروہوں کو اِکٹھا کرنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر کام کرنا ہوگا، انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنی ہوگی اور دمشق کو بھیجے جانے ولےاسلحے پر نظر رکھنی ہوگی۔ ایسے اتحاد کے ممکنہ شرکا میں ترکی، عرب ممالک اور مغربی یورپی اقوام شامل ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG