رسائی کے لنکس

ملالہ پر حملے کی شدید مذمت کا سلسلہ جاری


اسلام آباد میں ملالہ سے یکجہتی کے لیے مظاہرہ
اسلام آباد میں ملالہ سے یکجہتی کے لیے مظاہرہ

ایچ آر سی پی کی چیئرپرسن زہرہ یوسف کا کہنا ہے جو سیاستدان طالبان سے مذاکرات کے حق میں ہیں انھیں اپنے موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔

پاکستان بھر اور عالمی سطح پر ملالہ یوسف زئی پر حملے کی شدید مذمت کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔ ملک کے مختلف شہروں میں ملالہ کو خراج تحسین پیش کرنے اور دعائیہ تقاریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے نیشنل پریس کلب کے باہر ملالہ سے یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا اور حملہ آوروں کو گرفتار کر کے انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔
اسلام آباد میں ملالہ سے یکجہتی کے لیے مظاہرہ
اسلام آباد میں ملالہ سے یکجہتی کے لیے مظاہرہ


انسانی حقوق کی صف اول کی تنظیم ہیومین رائٹیس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ کی سربراہ زہرہ یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملالہ پر طالبان کا حملہ پورے معاشرے کے لیے باعث تشویش ہے۔

’’وہ امن کے لیے کام کر رہی تھی… چودہ سالہ لڑکی پر حملے پر پاکستان معاشرے کو تشویش ہونی چاہیئے۔ جو طالبان سے بات چیت یا ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں میرے خیال سے ان کو بھی اپنی پوزیشن پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ سوات میں دن دیہاڑے ایسا حملہ وادی میں امن کے خواہاں افراد کے لیے ایک دھچکا ہے۔

’’جو لوگ سوات میں اور خیبر بختون خواہ میں دہشت گردوں کی مخالفت کر رہے ہیں، ان کے لیے یہ بہت بڑا دھچکا ہے۔‘‘

حکمران پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن اس حملے کو خواتین دشمن قرار دیتے ہیں۔

’’یہ ہماری خواتین کے ساتھ دشمنی ہے، علم کے ساتھ دشمنی ہے، ہماری آئندہ نسلوں کے ساتھ دشمنی ہے۔‘‘

معروف ماہر تعلیم پرفیسر اے ایچ نئیر کہتے ہیں کہ یہ حملہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کا باعث بن سکتا ہے۔

’’اس حملے کے بعد ہو سکتا ہے پھر مزید کچھ خوف لوگوں کے دلوں میں آجائے، لیکن اس خوف کو دور کرنے کی کوشش ہم سب پاکستانی مل کر کر سکتے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ نے بھی ملالہ یوسف زئی پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ عالمی تنظیم کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی بچوں سے متعلق خصوصی مندوب لیلیٰ زرگوئی نے ایک بیان میں کہا کہ تعلیم بچوں کا بنیادی حق ہے اور تحریک طالبان پاکستان کو اسے تسلیم کرنا چاہیئے کہ تمام بچے بشمول لڑکیاں بغیر کسی خوف کے اپنی درسگاہوں میں جا سکیں۔

افغان صدر حامد کرزئی نے بھی ملالہ یوسف زئی کو نشانہ بنانے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاک افغان سرحد کی دونوں جانب جو لوگ ترقی کے خلاف ہیں وہ ہی عناصر ایسے حملے کر سکتے ہیں۔

امریکہ نے پاکستانی طالبہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا بزدلانہ کارروائی ہے۔
XS
SM
MD
LG