رسائی کے لنکس

’شام میں اسد، روس اور ایران جنگی جرائم میں ملوث‘


قرارداد میں صدر اوباما پر زور دیا گیا ہے کہ ’’اقوام متحدہ میں تعینات سفیر کو ہدایات دی جائیں کہ وہ جنگی جرائم کے بین الاقوامی ٹربیونل تشکیل دینے کی حمایت کریں، تاکہ شام میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث کسی بھی فریق کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے‘‘

امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امور ِخارجہ نے بدھ کے روز متفقہ طور پر دو قراردادیں منظور کیں، جِن میں داعش کے شدت پسند گروپ کو روکنے اور شام کے عوام کی مدد کرنے کےلیے اوباما انتظامیہ پر زیادہ کارکردگی دکھانے کے لیے کہا گیا ہے، جس کے لیے، ’’دباؤ بڑھانے پر زور دیا جائے گا‘‘۔

پہلی قرارداد میں شام کے صدر بشار الاسد اور اُن کے اتحادیوں پر، جن میں روس اور ایران کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے، شام کی سویلین آبادی کے خلاف جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ’’شام کے تنازعے میں ہلاک ہونے والی شہری آبادی کی زیادہ تر تعداد حکومتِ شام اور اُس کے اتحادیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوا، جن میں خصوصی طور پر روسی فیڈریشن، اسلامی جمہوریہٴ ایران، اور ایران کی جانب سے لڑنے والے دہشت گرد، حزب اللہ شامل ہیں‘‘۔

جنگی جرائم سے متعلق قرارداد میں امریکی صدر براک اوباما پر زور دیا گیا ہے کہ ’’اقوام متحدہ میں تعینات سفیر کو ہدایات دی جائیں کہ وہ جنگی جرائم کے بین الاقوامی ٹربیونل تشکیل دینے کی حمایت کریں، تاکہ شام میں جنگی جرائم
اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث کسی بھی فریق کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے‘‘۔

اس میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ شام ’’وسیع پیمانے پر اذیت اور جسمانی تشدد میں ملوث رہی ہے، بھوک کا لڑائی کے ہتھیار کے طور پر استعمال، سویلین آبادی کا قتل عام، جس میں کیمیائی ہتھیاروں، کلسٹر اور بیرل بموں کا استعمال شامل ہے‘‘۔

ایوان کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ، ایڈ روئس، جن کا ریپبلیکن پارٹی سے تعلق ہے، کہا ہے کہ بین الاقوامی ٹربیونل کے قیام سے شام کو یہ مضبوط پیغام جائے گا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ تقریباً 425000شامی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 40 لاکھ جلا وطن بن چکے ہیں۔

قرارداد پیش کرنے والے، ریپبلیکن رُکن کانگریس، کِرس اسمتھ نے سابق یوگوسلاویہ اور سیرا لیون میں بننے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مؤثر ثابت ہوں گے۔

جنگی جرائم کے بارے میں قرارداد میں کہا گیا ہے کہ روس نے نہ صرف اسد کو ہمت دی ہے بلکہ اس نے ’’اپنے طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جس کے لیے وہ فضائی حملوں میں دانستہ طور پر سویلین اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے، جن میں بیکریوں، اسپتالوں، منڈیوں اور اسکولوں کو ہدف بنانا شامل ہے‘‘۔

کمیٹی نے دوسری قرارداد بھی منظور کی جس میں داعش کے دہشت گرد گروپ کی جانب سے مسیحیوں، یزیدیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف مظالم کا ذکر کیا گیا ہے، ’’جو جنگی جرائم، انسانیت سوز جرائم اور قتلِ عام کے زمرے میں آتے ہیں‘‘۔

XS
SM
MD
LG