رسائی کے لنکس

سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ، شاہد آفریدی کی درخواست پر جواب طلب


سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ، شاہد آفریدی کی درخواست پر جواب طلب
سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ، شاہد آفریدی کی درخواست پر جواب طلب

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی این او سی کی معطلی اور انضباطی کمیٹی کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست پر جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جمعرات کو درخواست کی سماعت کی ۔ شاہد آفریدی کی جانب سے وکلاء اور پی سی بی کی جانب سے تفضل ایچ رضوی ایڈووکیٹ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل بھی پیش ہوئے۔ تفضل رضوی ایڈووکیٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے وکالت نامہ داخل کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے مہلت طلب کی۔

سماعت پر تفضل رضوی کا موقف تھا کہ فاضل عدالت کے پاس مذکورہ درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں۔ اس موقع پر عدالت نے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ اس عدالت کے پاس مذکورہ آئینی درخواست کی سماعت کا اختیار ہے یا نہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک انضباطی کمیٹی کی کارروائی روکنے کے عبوری حکم کو برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق شاہد خان آفریدی نے اپنی آئینی درخواست میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور وفاقی وزارت کھیل کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 18سال کی عمر سے پاکستان کیلئے کرکٹ کھیل رہے ہیں اور انہوں نے قومی ٹیم کیلئے کئی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے درخواست گزار کو قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا اور ان کی کپتانی میں قومی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ 2011ء کے مقابلوں میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شاہد خان آفریدی ہیمپشائر کاؤنٹی سے بھی وابستہ ہیں اور برطانیہ میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں ہیمپشائر کاؤنٹی کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں ۔اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک درخواست بھی دی تھی ۔18 مئی 2011ء کو ای میل کے ذریعے درخواست گزار کو اجازت دے دی گئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب کاؤنٹی کھیلنے کے لئے شاہد خان برطانیہ پہنچے تو بتایا گیا کہ انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے کاؤنٹی کھیلنے کی اجازت نہیں دی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ بھی دیا تھا اور سینٹرل کنٹریکٹ کی دفعہ 2.3.1 کے تحت ایک مرتبہ کھیلنے کی اجازت مل جائے تو پھر یہ فیصلہ منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست میں بتایا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے میڈیا کے ذریعے شاہد خان آفریدی کو کپتانی سے ہٹانے کا اعلان کیا جبکہ انہیں باقاعدہ اطلاع نہیں دی گئی۔

درخواست گزار کو 31 مئی 2011ء کو ایک اظہار وجوہ کا نوٹس بھی موصول ہوا اور سینٹرل کنٹریکٹ کو معطل کرنے کے احکامات بھی ملے۔ بتایا گیا کہ شاہد خان آفریدی کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک انضباطی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا اجلاس 8 جون 2011ء کو منعقد ہوگا۔ مذکورہ کمیٹی نے شاہد خان آفریدی کو اجلاس میں طلب کیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا قیام 1973ء کے آئین کے مطابق عمل میں آیا ہے اور آئین کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کسی کھلاڑی کے خلاف غیر قانونی کارروائی نہیں کر سکتا، آئین کی 18 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 40 کے مطابق بھی درخواست گزار کے خلاف غیر قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی جبکہ آئین کی دفعہ 10-A کے تحت ہر شہری کو فیئر ٹرائل کا حق حاصل ہے۔

شاہد خان آفریدی کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شاہد خان آفریدی کو جاری کئے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس، سینٹرل کنٹریکٹ کی معطلی کے احکامات اور کاؤنٹی کھیلنے کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کاؤنٹی کھیلنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی اجازت کی ضرورت نہیں اور اگر اجازت کی ضرورت ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو حکم دیا جائے کہ درخواست گزار کو اجازت نامہ جاری کریں اور اس ضمن میں غیر ملکی بورڈز کو بھی آگاہ کر دیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انضباطی کمیٹی کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور 8 جون کو ہونے والے اجلاس اور کارروائی کو روکا جائے۔

XS
SM
MD
LG